از قلم: ماریہ شعبان
انسان کو اس کرہ ارض پر زندگی گزارتے ہوئے تغیر و تبدل کی ضرورت پڑتی رہتی ہے ۔جس طرح موسموں کو آب وہوا کے ساتھ بدلنا پڑتا ہے اسی طرح انسان کو بھی وقت اور زمانوں کے مختلف ادوار کے ساتھ خود کو نت نئے سانچوں میں ڈھالنا پڑتا ہے۔اگر تو تبدیلی مثبت اور انسان کے ساتھ معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ہو تو ایسا انسان بھی خوش وخرم رہتا ہے اور معاشرہ بھی پھلتا پھولتا ہےلیکن اگر یہ تبدیلی منفی اور بے فیض ہو تو انسان کے ساتھ ساتھ معاشرہ بھی اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔اسکی ایک مثال ہمارے معاشرے میں موجود فیشن ٹرینڈز اور تغیرات ہیں ۔اسلامی ثقافت میں مغربی تہذیب کا ضم ہو کر اسلام کی بنیاد کو کمزور کرنے کی مغربی سازشوں اور ہتھکنڈوں کو ہم خود ہی ہوا دے رہے ہیں ۔جو معاشرہ اسلام کا ضامن ہے وہاں آج فیشن پرستی کی چھاپ پر پھیلائے موجود ہے ۔فیشن کے نام پر لوگوں نے گناہوں کے نت نئے طریقے ایجاد کر لیے ہیں ۔کوئی سر عام گالی دے تو فیشن ہے ،کوئی جوا کھیلے تو فیشن ہے ،کوئی سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کرے تو فیشن ہے ،کوئی صنف نازک پہ بے ہودہ کمنٹ کرے تو فیشن ہے ،کوئی رشوت لے تو فیشن ہے الغرض شرم و حیا کو بالائے طاق رکھ کر ہر طرح کے گناہ کھلے عام کر کے اسلامی معاشرے کے اندر رہتے ہوئے ہم اسے فیشن ٹرینڈز کا نام دے کر بری الزمہ ہو جاتے ہیں ۔فیشن کی دوسری قسم خواتین میں عام ہے ۔میں اکثر اپنے اسلام کی موجود بیٹیوں کو دیکھ کر شرمسار ہو جاتی ہوں ۔آج کی عورت اس قدر پستی میں دھنس گئی ہے کہ کبھی کبھی مجھے گمان گزرتا ہے کہ شاید ہم زمانہ جا ہلیت میں آ چکے ہیں ۔جہاں لباس ،زبان،سوچ اور کردار میں وہ اسلام کی جھلک نظر نہیں آتی جو کبھی امہات المومنین رضی اللّٰہ عنھنا اور صحابیات کا گہنا تھی۔مغرب کی چھاپ نے عورت کو بالکل عریاں کر دیا ہے ۔بےہودہ لباس ،اخلاق سے عاری گفتگو اور نا جائز تعلقات میں ملوث آج کی عورت کسی زاویے سے اسلام کی بیٹی نہیں ہو سکتی ۔صد افسوس کہ آج کل چادر اور عبا ئے کے نت نئے فیشن ٹرینڈز نے انکی اہمیت کو ختم کر دیا ہے ۔ایسی عورتوں کو دیکھ کر ساری عورتیں تنقید کا شکار ہو جاتی ہیں جن باحیا ،با اخلاق اور با کردار عورتیں بھی شامل ہیں ۔لیکن اس کے باوجود اس قباحت کو ختم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ فیشن ٹرینڈز جو ہیں جسے معاشرے کے کچھ امراء براڈ مائنڈڈ ہونا کہتے ہیں اور اسی پر آج کا اسلامی معاشرہ چل رہا ہے اور دین داری کو دقیانوسی خیالات کہہ کر مسلسل نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔مگر کیا یہ سوچ آخرت میں بھی کام آئے گی کیا؟کیا حشر کے دن ہم اسی سوچ کے ساتھ خود کو سر خرو کروا سکیں گے ؟ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم مغرب سے اتنے متاثر ہیں جو کہ غلاظت سے بھرا ہے جبکہ ہمارے مذہب میں تو سب مکمل اور مقدس ہیں ۔پھر ہم کیوں نہیں سمجھتے ؟ اللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ ہمیں دین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسلام کا با کردار مسلمان بنائے ( آمین)
Leave a Reply