Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اب کی بار بسکٹ بھی

Articles , Snippets , / Thursday, April 24th, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مودی سرکار پہلے کی طرح ایک مرتبہ پھر سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر الٹی الٹی ہانک رہی ہے، کسی نے ہم کو ٹوکا کہ محاورہ الٹی سیدھی ہانکنا ہوتا ہے۔ ہم نے بھی جواباً کہہ دیا کہ مودی جی صرف الٹی الٹی ہانکتے ہیں، کیونکہ سیدھی ہانکنے پر انہیں کشمیر پر رائے شماری کروانے کے وہ وعدے یاد آ جاتے ہیں جو بھارت سرکار یو این او کی جنرل اسمبلی میں تمام دنیا کے سامنے کر کے مُکر گئی ہے، اور انہیں مُکرے ہوئے بھی ایک عرصہ ہو چلا ہے۔ اب تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں۔ مودی جی، آپ کشمیر پر استصوابِ رائے کروانا بھلے ہی بھول جائیں لیکن کوئی بھی غلط فہمی پالنے سے پہلے ابھینندن سے پوچھنا کبھی نہ بھولنا، کہ پاکستانی چائے کیسی تھی۔ ویسے مودی جی ایک دم ایسے ابلتے ہیں جیسے کبھی چائے کے ہوٹل پر چائے بناتے ہوئے چائے ابلتے دیکھتے تھے۔ اب کوئی مودی جی سے پوچھے کہ کشمیر میں ہوئے موجودہ واقعہ کی بِنا تحقیق کئے آپ ایسے الزامات لگائے جا رہے ہیں جس سے چور کی داڑھی میں تنکا والا محاورہ بار بار نظر کے سامنے آ رہا ہے، ویسے بھی مودی جی نے جب سے داڑھی بڑھائی ہے کئی چھپے ہوئے تنکے اب کافی صاف نظر آنے لگے ہیں۔ کئی تنکے ہیں، جیسے کشمیر پر زبردستی قبضے کے لئے زبردستی آرٹیکل 370 نافذ کر کے وہاں کی اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کر کے وہاں کے لوگوں کی امنگوں کو کچلنے کا تنکا،اس سے پہلے گجرات میں قتل عام کر کے مرکزی حکومت حاصل کرنے کا تنکا ، گاؤ رکھشک کے نام پر کئی مظلوموں کے قتل عام کا تنکا ، کسانوں پر بے جا مظالم کا تنکا، دلت پر بھارت کی زمین تنگ کرنے کا تنکا، اور کئی تنکے تو مودی جی کی داڑھی میں کینیڈا اور امریکہ کی حکومتوں نے بھی ڈھونڈ لئے ہیں، جب ہی کینیڈا سے مودی سرکار کے سفارتی تعلقات ابھی تک سرد مہری کا شکار ہیں ۔ مودی جی پہلے اپنے گریبان میں جھانکنے کی عادت ڈالئے پھر الزامات کی بھرمار بھلے کیجئے۔ ویسے بھی آپ کے اس سے پہلے لگائے گئے بہت سے الزامات بھی کچھ زیادہ زور کا پٹاخہ نہیں بجا سکے تھے، اس لئے پہلے ٹھنڈا پانی پیجئیے، پھر آزاد اور معتبر اداروں سے تحقیقات ہونے دیجئے، کیونکہ آپ کے اداروں نے تو پہلے ہی ذہن سازی شروع کر دی ہے تو وہ تو تحقیقات نہیں کر سکتے، وہ اپنے دماغ کا علاج کروائیں تو بہتر ہے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ تحقیقات کس چڑیا کا نام ہوتا ہے ، صرف میڈیا پر شور کرنے سے سچ چھپایا نہیں جا سکتا۔ ایک افسوسناک واقعہ کو جس طرح مودی جی نے پوائنٹ اسکورنگ کے لئے استعمال کیا اس سے شائد مودی جی کے ووٹ بنک میں تو اضافہ ہو جائے لیکن یہ وہ پٹاخہ ہے جو چلانے سے پہلے تماشائی توقعات تو بہت باندھ لیتے ہیں، لیکن پھر پٹاخہ ٹُھس ہو جانے پر پٹاخہ چلانے والوں کو تضحیک کا نشانہ بھی خوب بناتے ہیں، اس لئے مودی جی مخلصانہ مشورہ ہے کہ پہلے ابھینندن کو بلائیے اور پھر کسی مہم جوئی کا ارادہ باندھیے ، ایسا نہ ہو ارادہ باندھ کر سامان واپس کھولنا پڑ جائے۔ ویسے بھی آپ ہمارے بازؤں کو بہت بار آزما چکے ہیں، اب کی بار آپ اپنے بازؤں پر بھروسہ کرنے کی جگہ کچھ ذہن استعمال کیجیے اور سوچئے کہ آزاد دنیا سے جو وعدے کئے تھے اُس کی روشنی میں آپ کشمیر کو غلام بنائے رکھنے کی جو غلطی کر رہے ہیں اس کے نتائج بھیانک ہی نکلیں گے۔ جناب مودی جی صرف کہنے سے کوئی ملک سیکولر نہیں ہو جاتا اس ملک میں رہنے والوں کیساتھ رویہ بتاتا ہے کہ سیکولر اور فاشزم میں کیا فرق ہوتا ہے ۔
اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکومت
دامن کو زرا دیکھ زرا بندِ قبا دیکھ
انسانی جانوں کے ضیاع پر ہر آنکھ ہی اشکبار ہے اور ہر کوئی آپ سے اُن اقدامات پر نظر ثانی کی ہی درخواست کر سکتا ہے جس سے آپ اپنے گلشن میں اپنے ہاتھوں نفرت کی وہ فصل بو رہے ہیں جس کا تن آور ہوتا درخت بہت سی چتاؤں کو جلانے میں کام نہ آجائے، اسی لئے سیاستدان اُس کو کہا جاتا ہے جو مستقبل کو سامنے رکھ کر حال کے فیصلے مرتب کرتا ہے ۔ یہ بات بھی آپ کے سامنے ہے کہ اب دنیا گلوبلی نزدیک آتی جا رہی ہے وہ نفرت کی دیوار گرانا چاہتے ہیں، اب ہر کوئی بیانات سے زیادہ اقدامات کے اوپر نظر رکھتا ہے، کشمیر میں آپ کے اقدامات کیا گل کھلائیں گے اس کا اندازہ آپ کو بھی ہے ، لیکن پھر بھی آپ کے لئےاقتدار سے چمٹے رہنا انسانی جان سے زیادہ وقعت رکھتا ہے ، آپ کی نفرت کی فصل بو کر محبت کے پھول کھلانے کی خواہش صرف ایک دیوانے کی خواہش ہو سکتی ہے ، عملاً آپ کو کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ ایفاء کرنا پڑے گا۔ جلد یا بدیر آزادی کا سورج اُن کے لئے بھی طلوع ہو گا جن پر آپ اندھیرے کو اجالا کہنے پر زور ڈال رہے ہیں۔ واقعہ کی بلا تعصبانہ تحقیقات کیجئے، وگرنہ گجرات کے واقعات کے تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ مودی جی آپ اپنے اقتدار کے لئے کسی حد تک جا سکتے ہیں۔ کشمیر میں آپ کی سرکار نہ بننے کا غم چند جانیں لے کر ، آپ غم غلط کرنے کے لئے خود بھی انجام دے سکتے ہیں۔ وگرنہ سوچئے چپے چپے پر اتنی سیکیورٹی کے ذریعے مظلوموں کی آواز بند کرنے والوں کے ہوتے ہوئے کوئی یہ کام کر جائے اور بقول آپ کے وہ آپ کی ناک کے نیچے ایسا کر گئے ہیں تو پھر ترقی یافتہ ملکوں کا تہذیب یافتہ فیصلہ اپنی ناکامی قبول کر کے حکومت سے علیحدہ ہو جانا ہوتا ہے۔ اب آپ خود کو ترقی یافتہ کہتے ہیں تو ایسا فیصلہ کر سکتے ہیں؟ وگرنہ اقتدار کا نشہ آپ سے مزید نفرت کی فصل بو کر علاقے کو جہنم بنانے کی سوچ پر عملدرآمد کروانے کی کوشش کرے گا۔ ویسے سنا ہے آپ نے جلد جلد کچھ فیصلے لئے ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے ، پاکستان بارڈر بند کر دیا ہے، پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا کہہ دیا ہے، یہ فیصلے بنا تحقیقات کے کرنے سے صرف جگ ہنسائی ہی مقدر ہوتی ہے، خیر سنا ہے کہ چائے کا ذائقہ دلوں میں اگر محبت ہو تو دو چند ہو جاتا ہے۔ اب آپ محبت کا فیصلہ منتخب کر کے ہاتھ بڑھائیں یا نفرت کا فیصلہ کر کے، ہر دو صورتوں میں چائے آپ کا انتظار کر رہی ہے۔ ویسے مودی جی اس بار چائے کیساتھ میٹھے اور نمکین بسکٹ بھی ہوں گے اب آپ کی پسند ہے میٹھے بسکٹ کھانے ہیں یا نمکین۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International