سردی کی لمبی راتوں میں
جب نیند نہ ہو آنکھوں میں
کہیں دھند سی لپٹی سڑکوں پہ
کسی اپنے کی آمد ہو, آہٹ ہو
جب سانس جکڑتی سردی میں
کسی ذی روح کو خود کی فکر نہ ہو
کہیں دور کسی کی چھت پر
کوئی چاند کا متلاشی ہو
کہیں اندر کسی کمرے میں
کوئی دکھ کی ماری روتی ہو
کوئی خود سے بالکل بے رخ ہو
کوئی کسی کی یاد میں بکھرا ہو
اگر کوئی تمھیں یاد کرے
اور تم سے کہے کہ آجاؤ
تو تم پر فرض ہے,اے انسان
تم وقت پہ پہنچو احسان کرو
Leave a Reply