تحریر و تحقیق: سلیم خان
ہیوسٹن (ٹیکساس) امریکہ
نادرہ 5 دسمبر 1932ء کو ایک بغدادی یہودی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ نادرہ کا اصل نام فلورنس ازاکیل تھا۔ ان کے والد مصر کے ایک یہودی خاندان سے تھے جبکہ والدہ عراقی یہودی تھیں۔ تلاشِ معاش کے سلسلے میں یہ خاندان ہندوستان منتقل ہوگیا اور ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے ناگپاڑہ میں رہائش اختیار کی، جہاں یہودیوں کی بڑی تعداد آباد تھی۔ نادرہ کو فلم فلمی دنیا سے متعارف فلم ڈائریکٹر محبوب خان کی اہلیہ، سردار اختر نے فلم آن (1952ء) سے کرایا تھا۔ فلمساز محبوب خان نے فلم ’ آن‘ میں انہیں ان کی زندگی کا یادگار رول دیا۔ خوبصورت اداکارہ نے ایسے وقت میں ویمپ کا کردار کرنا شروع کیا جب ہیروئین شرمیلی گھریلو خواتین کا کردار کرنا پسند کرتیں تھیں۔ ‘آن‘ ہندوستان کی پہلی رنگین فلم تھی اور نادرہ کی بھی یہ پہلی ہی فلم تھی۔ اس فلم میں نادرہ نے ایک بد دماغ اور نک چڑھی راجکماری راجیشری کا کردار ادا کیا تھا۔ محبوب خان کی ہدایت میں بنی اس فلم کی موسیقی نوشاد نے تیار کی تھی۔ ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک میں بھی کئی جگہ ’آن’ نے کامیابی حاصل کی۔ بیرون ممالک اس فلم کو ’دی سویز پرنسز‘ کے نام سے ریلیز کیا گیا تھا، اور یہ 17 مختلف زبانوں کے سب ٹائٹل کے ساتھ دکھائی گئی تھی۔ اس طرح فلم ’آن‘ کی کامیابی کے ساتھ ہی نادرہ کو بھی ہندوستان کے علاوہ باہر کے ممالک میں بھی شہرت حاصل ہوئی۔ وقت کے رخ کو اپنے انداز میں موڑنے والی نادرہ کو فلم ’جولی‘ میں فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے ساتھ فلم ’آن‘ راج کپور کے ساتھ فلم ’شری چار سو بیس‘، ’ دل اپنا اور ’پریت پرائی‘، ’پاکیزہ‘، ’جولی‘، ’ تمنا‘ اور ٹی وی سیرئیل ’مارگریٹا‘ میں نادرہ نے بہترین اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ فلم ’آن‘ کی کامیابی کے بعد نادرہ نے فلم ’وراث‘ اور ’ڈاک بابو‘ میں کام کیا۔’ڈاک بابو‘ فلم میں انہوں نے ایک صفائی کرنے والی جمعدارنی کا کردار ادا کیا تھا۔ طلعت محمود اس فلم میں ان کے ہیرو تھے مگر یہ دونوں فلمیں کامیاب نہ ہو سکیں۔ ‘آن‘ کی کامیابی کے بعد نادرہ کو راج کپور کی فلم میں کام کرنے کی خواہش ہوئی، اس لئے انہوں نے بغیر سوچے سمجھے راج کپور کی فلم’شری چار سو بیس‘ میں ایک منفی کردار قبول کر لیا اور یہی ان کی زندگی کی سب سے بڑی غلطی ثابت ہوئی۔ وہ راج کپور کی فلم میں کام کرنا چاہتی تھیں، اس لئے جب راج کپور فلم کی اسکرپٹ انہیں سنا رہے تھے تو درمیان ہی میں نادرہ نے انہیں روک دیا اور فلم قبول کرلی۔ بعد میں اس کردار کو کافی شہرت ملی اور فلم بھی بہت کامیاب ثابت ہوئی۔ 1954ء میں ریلیز ہوئی اس فلم کا نادرہ پر فلمایا گیا ایک گیت ’’مڑ مڑ کے نہ دیکھ مڑ مڑ کے‘‘ بے حد مقبول ہوا تھا مگر اس فلم کے بعد نادرہ پر بُری فلمی عورت کا ٹھپہ لگ گیا۔ اس کے بعد نادرہ کے پاس ہیروئن کے مرکزی کردار آنے بند ہو گئے۔ لگ بھگ ڈیڑھ برس تک نادرہ نے کوئی فلم سائن نہیں کی۔ اس درمیان ان کے مالی حالات بد سے بدتر ہوتے چلے گئے۔ حالات سے تنگ آکر انہوں نے پھر سے ہر قسم کے رول کرنے شروع کر دیئے۔ 9 فروری 2006 کو، نادرہ طویل بیماری کے بعد بھارت کے ممبئی کے شہر تردیو کے بھاٹیا اسپتال میں 73 یا 75 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ 1975ء میں انھیں فلم جولی کے لیئے فلم فیئر ایوارڈ برائے بہترین معاون اداکارہ سے بھی نوازا گیا تھا۔
Leave a Reply