ساگر تٹ پر
چہروں کا گمبھیر سمندر
امنڈ رہا ہے
اور میں تنہا گھوم رہا ہوں
اپنے سپنے کی رانی کو ایک پہر سے ڈھونڈ رہا ہوں
وعدہ تھا کہ سال نو میں وہ پکنک پر پھر آئیگی
ساون بن کر ، میرے جیون کی بگیا پر پریم کی برکھا برسائیگی
دور سمندر کے پانی میں شام کا سورج ڈوب چلا ہے
ساگر تٹ پہ، حدنظر تک ہاۓ نہ اب کوئی سایہ ہے
لیکن میں تنہا ساحل پر آس لگاۓ
چنچل موجوں کے آنگن میں اپنا ماضی ڈھونڈ رہا ہوں
رکھ کر ہاتھ مرے شانے پر ایک مچھیرا بول رہا ہے
رات ہوئی گھر جاؤ بابو !
جانے والا کب آتا ہے __ !
سہیل نور ( جگتدل )
اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر
کولکاتا میونسپل کارپوریشن اسکول
موبائل نمبر: 9239768229
Leave a Reply