Today ePaper
Rahbar e Kisan International

انڈیااورامریکہ کےدرمیان تجارتی مذاکرات

Articles , Snippets , / Thursday, September 18th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام ہو گیا ہے۔بھارت کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں اور واشنگٹن اس پرمسلسل دباؤ ڈال رہا ہے کہ روس سے تیل کی خریداری بند کی جائے۔حال ہی میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات ہوئے لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔امریکی وفد کی قیادت برینڈن لنچ اور بھارتی وفد کی قیادت راجیش اگروال نے کی۔مذاکرات صرف روسی تیل کی خریداری پر نہیں ہوئے،بلکہ سرمایہ کاری کے دیگر ذرائع پر بھی ہوئے۔واضح رہے کہ روسی تیل کی خریداری پر امریکہ نےبھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے۔امریکہ نے انڈیاکو بار بار وارننگ دی ہے کہ روس سے تیل خریداری بند کی جائے کیونکہ روسی تیل پابندیوں کی زد میں ہے۔بار بار کی وارننگ کے باوجود انڈیا، روس سےتیل کی خریداری سستا ہونے کی وجہ سے کر رہا ہے۔دیگر ممالک کی نسبت روسی تیل اس کو سستے داموں مل رہا ہے۔روس سے تیل کی خریداری بند کرنےکا مطلب ہوگا کہ انڈیا بھاری نقصان اٹھائے۔انڈیا بھی باز نہیں آ رہا لیکن امریکہ کوئی سخت اقدام اٹھانےبھی سے گریز کر رہا ہے۔اگر انڈیا کی جگہ کوئی اور ملک ہوتا تو امریکہ نے اس پر بھی کڑی پابندیاں لگا دی ہوتیں۔پابندیاں نہ لگانے کی وجہ سے امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے،کیونکہ کافی عرصہ سے یہ مسئلہ ہائی لائٹ ہو رہا ہے۔امریکہ مسلسل کوشش کر رہا ہے کہ اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے انڈیا کو مجبور کرے کہ وہ روس سے تیل کی خریداری بند کر دے۔انڈیا اگر نہیں رکتا تو ہو سکتا ہے امریکہ مجبورا انڈیا کے خلاف کوئی سخت ایکشن لے کیونکہ امریکہ کو اپنی ساکھ کی حیثیت بھی برقراررکھنی ہے۔انڈیا اگر امریکہ کی ہدایات کو نظر انداز کرتا ہے تو اس کا مطلب ہو گا کہ انڈیا،امریکہ آسانی سے مقابلہ کر سکتا ہے۔مذاکرات کے بعد وزیر تجارت سنیل برتھوال نے ایک انٹریودیتے ہوئے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ بھارت زرعی مصنوعات،دودھ اور گندم پر عائد بلند ٹیکس کم کرے۔انڈیا نےمقامی مارکیٹ ،کسانوں اور تاجروں کو مضبوط کرنے کے لیے امریکی مصنوعات پر بلند ٹیرف عائد کر رکھے ہیں۔بھارت کا واضح موقف ہے کہ امریکی مصنوعات پر ٹیکس کم نہیں کیے جائیں گے۔
انڈیا محل وقوع کے لحاظ سے بھی خاص اہمیت کا حامل ہے اور تجارتی لحاظ سے بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔انڈیا اور چین ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں لیکن اختلافات بھی بڑھےہوئے ہیں اور چین کے امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔امریکہ اور چین کے درمیان دشمنی بھارت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے کیونکہ چین کو نقصان پہنچانے کے لیےبھارت کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔بھارت خود بھی چاہتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات خوشگوار رہیں تاکہ وہ چین سمیت دیگر پڑوسیوں پر بھی اپنی دھاک بٹھا سکے۔بھارت تجارتی لحاظ سے اس لیے خصوصی اہمیت رکھتا ہے کہ اس کی آبادی بہت زیادہ ہے اور رقبے کے لحاظ سے بھی بہت بڑا ملک ہے،بہت زیادہ آبادی اور بڑا ملک ہونے کی وجہ سےامریکہ کے لیے ایک بڑی منڈی ثابت ہو رہا ہے۔امریکہ نہیں چاہتا کہ انڈیا کے ساتھ تعلقات کشیدہ رہیں،اس لیے اکثر معاملات میں بھارت کو لچک دی جاتی ہے۔بھارت نے بہت سی امریکی مصنوعات پر بلند ٹیکس عائد کر رکھا ہےاورانڈیاپر پریشر ڈالا جا رہا ہے کہ وہ ٹیرف میں کمی کرے۔امریکی حکام کے مطابق بھارت تجارتی ڈیل میں ہٹ دھرمی دکھا رہا ہے۔بھارتی مصنوعات بھی امریکہ میں فروخت ہوتی ہیں،لیکن ان پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔انڈین گورنمنٹ بھی امریکہ سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اس اس کی مصنوعات پر بھی ٹیکس کم کیاجائے۔واضح رہے کہ روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بھارت ہے۔اب اگر روسی تیل کو بھارت خریدنابند کر دیتا ہے تو روس کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو جائے گا نیزانڈیا بھی تیل دوسری مارکیٹ سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہو جائے گا۔انڈیا اور روس دونوں بہت بڑا خسارہ اٹھائیں گے،اس لیےدونوں ممالک تیل کی تجارت بند کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
امریکہ اور انڈیا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہوا ہے،لیکن یہ کوئی آخری نہیں تھا بلکہ مزید مذاکرات ہوں گے۔دونوں ممالک اپنےمفادات کی خاطر ایک دوسرے سےتعاون کریں گے۔انڈیا بھی کوئی کمزور ملک نہیں کہ آسانی سے امریکی مطالبات کو تسلیم کر لے،لیکن بھارت اتنا طاقتور بھی نہیں کہ امریکہ جیسے ملک کا مقابلہ کر سکے۔اس لیےبھارت بہت کچھ تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔انڈیا کی مجبوری یہ بھی ہے کہ اپنے جارحانہ رویے کی وجہ سے پڑوسیوں کے ساتھ ہمیشہ چھیڑ چھاڑ جاری رکھتا ہے۔چین اور پاکستان کے ساتھ بھارت کئی جنگیں بھی لڑ چکا ہےاور اب بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔انڈیا کو یہ بھی خطرہ ہوگا کہ کہیں امریکہ اور پاکستان اتحاد نہ کر لیں،کیونکہ یہ اتحاد انڈیا کے لیےسخت خطرناک ثابت ہوگا۔انڈیا کی ہٹ دھرمی کی وجہ سےپڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں،حالانکہ پاکستان اور چین امن پسند ممالک ہیں۔بہرحال انڈیااور امریکہ کے درمیان مزید مذاکرات ہوں گے۔مذاکرات کو کامیاب کرنے کے لیےامریکہ کی طرف سے انڈیا کوکچھ پیشکش بھی کی جا سکتی ہے۔کچھ عرصہ قبل مودی اور ٹرمپ کے درمیان بڑے تجارتی معاہدے، بشمول فوجی معاہدے بھی ہوئے تھے۔وہ معاہدے دونوں ممالک کے لیے بہت ہی فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں۔یہ بھی ممکن ہے کہ مذاکرات کا اگلا دوربہت ہی نتیجہ خیز ثابت ہو۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ انڈیا اور امریکہ کا اتحاد خطے کے لیےنقصان دہ بھی ثابت ہوگا۔پاکستان اور چین دونوں ایک اچھے پڑوسی ہونے کے علاوہ دوستانہ تعلقات بھی رکھتے ہیں،بہتر یہی ہے کہ پاکستان اور چین دونوں ممالک اپنے اتحاد میں مزید ممالک کوبھی شامل کرلیں تاکہ یہ اپنے آپ کو نقصان سے بچا سکیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International