اسلام آباد: حکومت نے حال ہی میں اوورسیز پاکستانیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جن کے تحت ایک سے زیادہ موبائل فون پاکستان لانے اور 1200ڈالرز سے زیادہ سامان درآمد کرنے پر پابندی ہے۔ ان قوانین کو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مشکلات کا باعث قرار دیا جا رہا ہے۔
جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل یورپ کے سفیر، میاں مبین اختر نے ان پابندیوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسیاں اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہیں۔انہوں نے کہا، “اوورسیز پاکستانی ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، لیکن ان کے ساتھ ہمیشہ زیادتی ہوتی رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان کی قربانیوں کا اعتراف کیا جائے اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں، نہ کہ غیر ضروری پابندیاں عائد کی جائیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قوانین غیر منصفانہ اور ناقابل عمل ہیں اور ان سے اوورسیز پاکستانیوں کے پاکستان کے ساتھ جذباتی تعلق کو نقصان پہنچے گا۔
میاں مبین اختر نے حکومت کو تجاویز پیش کیں، جن میں شامل ہیں: کسٹم کی چھوٹ: اوورسیز پاکستانیوں کو ایک مخصوص حد تک بغیر ڈیوٹی کے سامان لانے کی اجازت دی جائے۔ موبائل فونز کی اجازت: کم از کم تین موبائل فون لانے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے خاندان کے لیے تحائف لاسکیں۔ ترسیلات زر پر سہولتیں: جو اوورسیز پاکستانی باقاعدگی سے ترسیلات زر بھیجتے ہیں، انہیں خصوصی مراعات فراہم کی جائیں۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ان قوانین پر نظرثانی کرے اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ان سے مشاورت کرے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے اپنے پیغام میں میاں مبین اختر نے کہا، “ہم آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کے حقوق کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔ آپ ہماری طاقت ہیں، اور ہم آپ کی قدر کرتے ہیں۔”
آخر میں انہوں نے کہا کہ جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ “یہ وقت ہے کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ان کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کیا جائے۔”
Leave a Reply