Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اکیسویں صدی میں پیشے کا انتخاب۔

Articles , Snippets , / Sunday, October 12th, 2025

rki.news

راجا ناصر محمود – قطر

 برطانیہ میں 1760  ء سے شروع ہونے والے صنعتی انقلاب نے چند دہائیوں میں امریکہ سمیت پورے یورپ کو بدل کر رکھ دیا اور لوگ روایتی علوم سے ہٹ کر فنی تعلیم کی طرف متوجہ ہو گئے۔ برطانیہ میں بڑھتی ہوئی صنعتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہنر مند افراد کی تعداد میں اضافہ کرنے کی خاطر پورے ملک میں سینکڑوں فنی تعلیمی ادارے قائم کیے گئے۔ یوں وہاں ماہر پیشہ ور افراد کی تعداد 1850ء میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے بڑھ کر 1900ء تک آٹھ لاکھ کے قریب جا پہنچی۔ اس کے برعکس، اُس وقت جنوبی ایشیا کی اکثریت روایتی زرعی نظام پر انحصار کر رہی تھی اور لوگ محض چند پیشوں تک محدود تھے۔ کاشتکار، دستکار، تاجر، جولاہے، حکیم، ظروف ساز، لوہار، بڑھئی اور ماہی گیر اُس زمانے کے صفِ اوّل کے پیشہ ور افراد کہلاتے تھے۔ عموماً یہ پیشے کسی ایک خاندان کی میراث ہوتے تھے اور اُن کا تجربہ و مہارت اُسی خاندان میں نسل در نسل منتقل ہوتی رہتی تھی۔

قیامِ پاکستان کے بعد لوگوں میں جدید علوم سیکھنے کے عمل میں کچھ تیزی آئی اور پیشہ ور افراد جیسے ڈاکٹرز، انجینیئرز، اساتذہ، وکلا، اکاؤنٹنٹس، صحافی اور بزنس گریجویٹس کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونے لگا۔ لیکن بدقسمتی سے دیکھتے ہی دیکھتے ملک میں ایک فرسودہ تعلیمی ڈھانچہ وجود میں آ گیا۔ پیشہ ورانہ تعلیم محض چند شعبوں تک محدود ہو کر رہ گئی اور عام لوگوں کو رسمی تعلیم حاصل کرنے پر لگا دیا گیا۔آج بھی ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں سے سالانہ تقریباً 445,000 فارغ التحصیل ہونے والے طلباء میں سے صرف 30 فیصد ہی پیشہ ور اور ہنرمند ہوتے ہیں، جبکہ باقی 70 فیصد کے ہاتھ میں محض ایک ڈگری کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ یہ نوجوان وہ عملی مہارت نہیں رکھتے جو روزگار کے لیے ضروری ہے۔ اِس لیے ملک میں بے روز گاری کی شرح تقریباً 11.3 فیصد تک جا پہنچی ہے جو کہ ایک بڑی تکلیف دہ صورتِ حال ہے ۔

اکیسویں صدی کے آغاز کے ساتھ ہی دنیا تبدیلیوں کے ایک ایسے تیز رفتار طوفان کی زد میں آ گئی ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ زندگی کے ہر شعبے میں آئے دن انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ روایتی پیشے اور ہنر اب اپنی کشش کھو رہے ہیں کیونکہ پیسہ کمانے کے نت نئے ذرائع سامنے آ رہے ہیں۔ آج ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک سنہری موقع ہے کہ وُہ اکیسویں صدی کے جدید پیشوں میں مہارت حاصل کرکے اپنی قسمت بدل لیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ، فری لانسنگ، ای۔کامرس، گرافک ڈیزائننگ، مصنوعی ذہانت، سیاحت و ٹورزم گائیڈنگ، ہوٹل مینجمنٹ، فوڈ انڈسٹری، کنٹینٹ کری ایٹنگ، ایونٹ پلاننگ، فیشن و ٹیکسٹائل ڈیزائننگ، ٹیکنیکل ایجوکیشن، رینیوایبل انرجی اور جدید زراعت و ڈیری فارمنگ جیسے کئی نئے شعبے اُن کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ نوجوان اپنی سوچ بدلیں اور رسمی تعلیمی نظام کا اسیر ہونے کے بجائے اِن شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ درسگاہوں اور جدید تربیتی مراکز کا رخ کریں۔ اپنی محنت، لگن اور تخلیقی سوچ کے ساتھ غیر روایتی پیشوں کا انتخاب کر کے نہ صرف اپنی قسمت بدلیں بلکہ ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی فعال کردار ادا کریں۔ یاد رکھیں، کامیابی کا ایک گُر یہ بھی ہے کہ وقت کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلا جائے اور اچھے وقت کو اپنے ہاتھ سے نہ نکلنے دیا جائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International