Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ایران اوراسرائیل کےدرمیان کسی بھی وقت جنگ چھڑنےکاامکان

Articles , Snippets , / Wednesday, August 20th, 2025

allahnawazk012@gmail.com

مشرق وسطی میں شدیدبد امنی پھیلی ہوئی ہے اوراس بد امنی کافی الحال رکنے کاکوئی امکان بھی نظر نہیں آتا۔مشرق وسطی کاایک ملک ایران بھی کافی مسائل میں پھنسا ہوا ہے۔ایران کی مخالفت اسرائیل اور امریکہ کے علاوہ کچھ دیگر ممالک بھی کر رہے ہیں۔اس وقت ظاہری طور پر ایران حالت جنگ میں نہیں ہے لیکن کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کب اسرائیل یا کسی دوسرے میں ملک کے ساتھ جنگ چھڑ جائے۔ایرن کی طرف سے وضاحت کی گئی ہے کہ کسی بھی لمحے اسرائیل کے ساتھ جنگ چھڑ سکتی ہے۔ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف نے کہا کہ ہمیں ہر لمحہ ممکنہ محاذ آرائی کے لیے تیار رہنا چاہیے،اس وقت ہم کسی باضابطہ جنگ بندی میں نہیں ہیں بلکہ محض دشمنیوں کے عارضی تعطل کی حالت میں ہیں۔جون میں اسرائیل نے ایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں پر بمباری کی تھی،جس میں ایک ہزارسےزائد افراد جاں بحق ہوئے۔جون میں اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا تھا اور بعد میں امریکہ نے بھی ایرانی جوہری اورفوجی تنصیبات پر حملہ کر دیا تھا۔امریکہ نے دعوی کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا ہے لیکن ایران نےامریکی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے سے قبل جوہری مواد کو ہٹا دیا گیا تھااور وہ مواد اب بھی محفوظ ہے۔اتوار کے دن ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کے فوجی مشیریحیی رحیم صفوی نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ ملک بدترین صورتحال کے لیے منصوبے تیار کر رہا ہے۔انہوں نے کہا ہم جنگ بندی میں نہیں بلکہ جنگ کے مرحلے میں ہیں،یہ کسی وقت بھی ٹوٹ سکتا ہے،ہمارے اور اسرائیلیوں یا ہمارے اور امریکیوں کے درمیان کوئی ضابطہ یا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا مطلب حملے روکنا ہے،صورتحال کسی بھی وقت بدل سکتی ہے۔
ایران کے نائب صدر اور سپریم لیڈر کے مشیر کے بیانات سے اچھی طرح علم ہو جاتا ہے کہ ایران کےساتھ کسی بھی وقت اسرائیل کی جنگ چھڑ سکتی ہے۔جون میں بارہ روزہ جنگ ہوئی اور کسی معاہدے کے بغیر رک گئی۔ایران نے بھی اسرائیل پر جوابی حملے کیے تھےاور اسرائیل کو بھی اچھا خاصا نقصان پہنچا تھا۔ایرانی حکام بار بار وضاحت کر رہے ہیں کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی صورتحال کے لیےتیار ہیں۔ایران اور امریکہ کے درمیان ایٹمی مذاکرات بھی ہو رہے ہیں،لیکن ان مذاکرات کی کامیابی کا امکان نہیں۔اس لیےمذاکرات کی کامیابی کا امکان نہیں کہ ایران افزودہ یورنیم سے کسی صورت میں دستبردار ہونے کے لیے تیار نہیں اور امریکہ ہر حال میں افزودہ یورنیم سے پاک ایران چاہتا ہے۔امریکہ مسلسل پابندیاں لگا رہا ہےاور اب یورپی ممالک نے بھی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔پابندیوں کی وجہ سے ایران کمزور ضرور ہو چکا ہے لیکن اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے لیےاب بھی تیار نہیں۔جنگ نہ ہونے کی باوجود امکان ہے کہ کسی بھی وقت اسرائیل یا امریکہ کے ساتھ جنگ چھڑ سکتی ہے۔ایران کےاقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارےسے بھی بات چیت جاری ہے۔عالمی ایٹمی نگران ادارے نےخبردار کیا تھا کہ ایران اتنی یورنیم افزودہ کر چکا ہےکہ فوری طور پرہتھیار تیار کر سکے۔یورنیم افزودگی کی یہ حد اس سے زیادہ ہے،جو بین الاقوامی طور پر تسلیم کی گئی ہے کہ اس حد سے تجاوز نہ کیا جائے۔اسرائیل کو بھی یہی خطرہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیارتیار نہ کر لے۔ہو سکتا ہے ابھی تک ایٹمی ہتھیارنہ بنائے جا سکتے ہوں لیکن فوری طور پر بنائے جا سکتے ہیں۔اسرائیل کو یقین آجائےکہ ہتھیار ابھی تک نہیں بنائےگئے تو وہ فوری طور پر حملہ کر دے گا۔ایرانی قیادت بھی سمجھتی ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے اور اس جنگ کے لیے ایران ہر وقت تیار ہے۔ایرانی ایٹمی تنصیبات پر بھی دوبارہ حملے ہو سکتے ہیں اور اس دفعہ ہونے والے حملے زیادہ خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ہو سکتا ہےایٹمی مواد محفوظ کرنے کا ایران نےبہتر بندبست کر دیا ہو تو اس صورت میں ایران اپنی سلامتی کو برقرار رکھ سکے گا۔
اب اگر دوبارہ جنگ چھڑتی ہے،جس کا امکان بھی بہت زیادہ ہے تو یہ جنگ ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ایران اگر ایٹمی ہتھیار بنا چکا ہے تو وہ ان کو استعمال بھی کرے گا۔ایران کمزور پوزیشن پر ہونے کی وجہ سے زیادہ دیر تک جنگ نہیں لڑ سکتا،اس لیے وہ ایٹمی ہتھیار استعمال کر کے فوری طور پر جنگ کے نتائج حاصل کرنا چاہے گا۔ہو سکتا ہے ایران کے مخالفین ایٹمی ہتھیار پہلےاستعمال کر لیں تو اس صورت میں ایران تباہ بھی ہو سکتا ہے۔امریکہ یا اسرائیل مکمل یقین دہانی کے بعد ایران پر حملہ کریں گے کیونکہ جوابی طور پربھی ان پر بھی حملہ ہو سکتا ہےاور ایٹمی حملے کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ایران اس وقت محاذ پر اکیلا نظرآرہا ہے لیکن چین یا کسی دوسری ریاست کی طرف سے اس کو مدد بھی حاصل ہو سکتی ہے۔ایران کو اگر چین یا کسی دوسری بڑی طاقت کی مدد حاصل ہو گئی توایران مخالفین کا آسانی سے مقابلہ کر سکے گا۔دباؤ ڈالنے کے لیے ہلکی پھلکی جھڑپیں ایران کے ساتھ شروع کی جا سکتی ہیں لیکن بڑی جنگ کے امکان کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ایران اس وقت کوشش کر رہا ہے کہ کم از کم اس کے پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات بہتر ہو جائیں۔ایران کے پڑوسی ممالک کے سربراہان کو بھی سوچنا ہوگا کہ ایران کو نقصان پہنچنے کی صورت میں وہ بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ایٹمی جنگ اگر نہ بھی چھڑے توروایتی جنگ بھی خطے کولپیٹ میں لے سکتی ہے۔خطے کے ممالک اتحاد کر کےبھی امن قائم کر سکتے ہیں،لیکن کچھ طاقتوں کے دباؤ پر متحد نہیں ہو سکیں گے۔ایران اس وقت پابندیوں کا بھی مقابلہ کر رہا ہے اور روایتی جنگ کے لیے بھی تیار ہے۔مشرق وسطی میں اگر امن لانایے تو ہر حال میں خطے کے ممالک کو متحد ہو کر کوششیں کرنا ہوں گی،ورنہ دوسرے بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International