rki.news
پریس ریلیز 19ستمبر 2025
ملتان۔ایم این ایس زرعی یونیورسٹی کی جامع مسجد فاطمۃ الزہراء میں سیرت سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا”معاشرتی برائیوں اور عدم برداشت کا حل، سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں”۔سیمینار کے مہمانِ خصوصی معروف مذہبی اسکالر حاجی محمد عمران عطاری تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا نوجوان موبائل اور سوشل میڈیا کے غیر ضروری استعمال اور دیگر معاشرتی برائیوں میں مبتلاء ہوکر وقت کے ضیاع اور بے راہ روی کا شکار ہے۔ ان مسائل کا اصل اور دائمی حل صرف اور صرف سیرت النبی ﷺ کی تعلیمات میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ﷺ بطور معلمِ انسانیت ہمارے لیے کامل نمونہ ہیں۔ آپ ﷺ نے اخلاقیات، رواداری، برداشت اور خیر خواہی کے ذریعے ایک مثالی معاشرہ قائم کیا۔ آج کے اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسی سنت کو آگے بڑھاتے ہوئے طلبہ کو علم کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت بھی دیں تاکہ وہ ایک صالح معاشرہ تشکیل دے سکیں۔سیمینار میں اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ طلبہ صرف نصابی تعلیم تک محدود نہ رہیں بلکہ سچائی، امانت، والدین اور اساتذہ کا احترام، وقت کی پابندی، ایثار اور خدمتِ خلق جیسے اوصاف کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اس طرح وہ نہ صرف اپنی شخصیت کو سنوار سکیں گے بلکہ ایک پرامن اور مثبت معاشرہ قائم کرنے میں بھی فعال کردار ادا کریں گے۔
رسول اکرم ﷺ کا عام لوگوں کے ساتھ برتاؤ نہایت شفقت، عاجزی اور حسنِ اخلاق پر مبنی تھا۔آپ ﷺ کسی تخت یا اونچے مقام پر بیٹھنے کے بجائے عام لوگوں کے ساتھ زمین پر بیٹھتے۔کسی اجنبی کو پہچاننا مشکل ہوتا کہ آپ ﷺ کون ہیں، کیونکہ آپ ﷺ عام صحابہ میں گھل مل جاتے تھے۔آپ ﷺ ہمیشہ مسکرا کر ملتے اور کسی سے بات کرتے وقت پوری توجہ دیتے۔سخت لہجہ یا تلخ کلامی آپ ﷺ کی عادت میں شامل نہ تھی۔عام لوگوں سے پہلے سلام کرنے میں سبقت فرماتے۔یہاں تک کہ بچوں کو بھی دیکھ کر سلام کرتے۔ یتیموں، بیواؤں، غلاموں اور مسکینوں کے ساتھ بے حد شفقت فرماتے۔ان کے مسائل سنتے اور ان کی حاجت روائی کرتے۔اگر کوئی بدتمیزی کرتا یا سخت کلامی کرتا تو آپ ﷺ جواب میں نرمی اور درگزر سے کام لیتے۔حتیٰ کہ دشمنوں کے ساتھ بھی رحم و کرم کا سلوک کرتے۔آپ ﷺ عام مسلمانوں سے بھی مشورہ لیتے، مثلاً جنگِ اُحد میں نوجوانوں کی رائے کو تسلیم فرمایا۔آپ ﷺ خود مزدوروں کی طرح کام میں شریک ہوتے، مسجد نبوی کی تعمیر ہو یا خندق کی کھدائی۔ عاجزی، شفقت اور خیر خواہی آپ ﷺ کی پوری زندگی میں جھلکتی ہے۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے ان کی یونیورسٹی آمد کا شکریہ ادا کیا اور انہیں یونیورسٹی کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ ایسے سیمینارز طلبہ و طالبات کی فکری و اخلاقی رہنمائی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
Leave a Reply