Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ایک تلخ جملہ، ایک میٹھا سبق

Articles , Snippets , / Sunday, February 2nd, 2025

وقاص علی وکاس

چنیوٹ کے ایک معمولی سے ڈھابے میں بیٹھا، میں نے زندگی کا ایک بہت بڑا سبق سیکھا۔ دن بھر کی مصروفیات کے بعد بھوک لگی تو قریب ہی ایک ڈھابے میں جا پہنچا۔ وہاں موجود مزدوروں کی طرح میں بھی تھکا ہوا تھا اور اچھی طرح کھانا چاہتا تھا۔ مگر جب میں نے کھانے کا حکم دیا تو ویٹر نے کھانے کی قیمت بتاتے ہوئے میری توقعات سے بڑھ کر بات کی۔ شاید وہاں موجود مزدوروں کی آمدنی کو دیکھ کر اس نے مجھے بھی انہی کی طرح سمجھا ہوگا۔
میں نے اس سے ناراض ہو کر کہا، “کھانا لا دو، ریٹ کیوں بتا رہے ہو؟” میرے اس رویے پر قریب بیٹھے مزدور حیران ہو کر مجھے دیکھنے لگے۔ مجھے اپنی اس حرکت پر شرمندگی ہوئی، کیونکہ میں خود بھی محمد علی باکسر کی کہی ہوئی ایک بات پر یقین رکھتا ہوں کہ “میں اپنے دوست کو دیکھتا ہوں کہ وہ ویٹر کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔ اگر میرا دوست ویٹر کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تو میں اسے اپنا دوست نہیں رکھتا، کیونکہ کل اگر میں ویٹر کی جگہ ہوتا تو میرا دوست مجھ سے بھی یہی سلوک کرتا۔”
لیکن پھر ویٹر کا رویہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ وہ نہ صرف میرا آرڈر جلد لایا بلکہ میرے سامنے لوہے کا جگ ہٹا کر شیشے کا گلاس اور جگ رکھ دیا اور ایک ٹشو کا ڈبہ بھی لا کر رکھ دیا۔
اس لمحے نے مجھے گہرا سوچنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے محسوس کیا کہ ہم اکثر لوگوں کو ان کی ظاہری شکل یا سماجی حیثیت کے مطابق جج کر لیتے ہیں۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر انسان کی اپنی ایک کہانی ہوتی ہے اور ہر شخص عزت کا مستحق ہے۔ اس ڈھابے کے ویٹر نے مجھے یہ سبق دیا کہ ہمیشہ دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔
زندگی میں ظاہری چیزیں ہمیشہ اہم نہیں ہوتیں۔ ایک اچھا رویہ اور دوسروں کے لیے احترام کا احساس ہونا زیادہ اہم ہے۔ اس ڈھابے کے ویٹر نے اپنی سادگی اور مہمان نوازی سے میرا دن بنا دیا۔
یہ واقعہ مجھے ہمیشہ یاد رہے گا اور میں اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ کہانی آپ سب کے لیے بھی ایک سبق آموز ہوگی۔ایک تلخ جملہ، ایک میٹھا سبق

وقاص علی وکاس

چنیوٹ کے ایک معمولی سے ڈھابے میں بیٹھا، میں نے زندگی کا ایک بہت بڑا سبق سیکھا۔ دن بھر کی مصروفیات کے بعد بھوک لگی تو قریب ہی ایک ڈھابے میں جا پہنچا۔ وہاں موجود مزدوروں کی طرح میں بھی تھکا ہوا تھا اور اچھی طرح کھانا چاہتا تھا۔ مگر جب میں نے کھانے کا حکم دیا تو ویٹر نے کھانے کی قیمت بتاتے ہوئے میری توقعات سے بڑھ کر بات کی۔ شاید وہاں موجود مزدوروں کی آمدنی کو دیکھ کر اس نے مجھے بھی انہی کی طرح سمجھا ہوگا۔
میں نے اس سے ناراض ہو کر کہا، “کھانا لا دو، ریٹ کیوں بتا رہے ہو؟” میرے اس رویے پر قریب بیٹھے مزدور حیران ہو کر مجھے دیکھنے لگے۔ مجھے اپنی اس حرکت پر شرمندگی ہوئی، کیونکہ میں خود بھی محمد علی باکسر کی کہی ہوئی ایک بات پر یقین رکھتا ہوں کہ “میں اپنے دوست کو دیکھتا ہوں کہ وہ ویٹر کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔ اگر میرا دوست ویٹر کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تو میں اسے اپنا دوست نہیں رکھتا، کیونکہ کل اگر میں ویٹر کی جگہ ہوتا تو میرا دوست مجھ سے بھی یہی سلوک کرتا۔”
لیکن پھر ویٹر کا رویہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔ وہ نہ صرف میرا آرڈر جلد لایا بلکہ میرے سامنے لوہے کا جگ ہٹا کر شیشے کا گلاس اور جگ رکھ دیا اور ایک ٹشو کا ڈبہ بھی لا کر رکھ دیا۔
اس لمحے نے مجھے گہرا سوچنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے محسوس کیا کہ ہم اکثر لوگوں کو ان کی ظاہری شکل یا سماجی حیثیت کے مطابق جج کر لیتے ہیں۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر انسان کی اپنی ایک کہانی ہوتی ہے اور ہر شخص عزت کا مستحق ہے۔ اس ڈھابے کے ویٹر نے مجھے یہ سبق دیا کہ ہمیشہ دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔
زندگی میں ظاہری چیزیں ہمیشہ اہم نہیں ہوتیں۔ ایک اچھا رویہ اور دوسروں کے لیے احترام کا احساس ہونا زیادہ اہم ہے۔ اس ڈھابے کے ویٹر نے اپنی سادگی اور مہمان نوازی سے میرا دن بنا دیا۔
یہ واقعہ مجھے ہمیشہ یاد رہے گا اور میں اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ کہانی آپ سب کے لیے بھی ایک سبق آموز ہوگی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International