(یوم پیدائش پر خصوصی تحریر)
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
بابائے قوم بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876ء کو کراچی کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ برصغیر کے نامور وکیل، عظیم سیاستدان اور مملکت پاکستان کے بانی تھے۔قائداعظم کی قیادت میں مسلمانوں نے برصغیر میں اپنے لیے ایک علیحدہ وطن حاصل کیا جو دنیا کے نقشے پر پاکستان کے نام سے ابھرا۔
محمد علی جناح نے ابتدائی تعلیم کراچی کے سندھ مدرسۃ الاسلام اور کرسچن مشنری ہائی اسکول سے حاصل کی۔ بعد ازاں وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور لنکن ان سے بیرسٹری کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے نوجوانی میں ہی قانونی مہارت اور قابلیت کا مظاہرہ کیا جس نے آپ کو مستقبل میں ایک کامیاب وکیل اور سیاستدان بنایا۔
قائداعظم نے سیاست کا آغاز آل انڈیا کانگریس میں شمولیت سے کیا اور ابتدا میں ہندو مسلم اتحاد کے حامی رہے۔ 1916ء میں آپ نے میثاق لکھنؤ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا، جس کے ذریعے کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان اتحاد قائم ہوا۔ تاہم کانگریس کی قیادت کے رویے اور گاندھی کی پالیسیوں سے اختلاف کے باعث 1920ء میں آپ نے کانگریس سے علیحدگی اختیار کر لی۔
قائداعظم نے آل انڈیا مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی اور مسلمانوں کے سیاسی، سماجی اور مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ 1930ء کی دہائی میں قائداعظم نے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت پر زور دینا شروع کیا۔ 1940ء میں قراردادِ لاہور (قراردادِ پاکستان) منظور کی گئی جس نے پاکستان کے قیام کی بنیاد رکھی۔
فروری 1948 میں امریکی عوام کو ریڈیو کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے جناح نے کہا تھا کہ:
” ”پاکستانی قانون کو ابھی پاکستانی اسمبلی نے بنانا ہے، مجھے یہ بات معلوم نہی کہ قانون کی اصل وضع کیا ہوگی، لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ ایک جمہوری قسم کی ہو گی،جس میں اسلام کے بنیادی اصول بھی شامل کئے جائیں گے۔ آج بھی یہ قانون ایسے ہی قابل عمل ہیں جیسے کہ وہ 13 سو سال قبل تھے۔اسلام اوراسکے نظرئے نے ہمیں جمہوریت سکھائی ہے۔ یہ ہمیں آدمی،انصاف کے مساوات اور دوسروں سے اچھائی کا درس دیتی ہے۔ہم ان اقدار کے وارثین ہیں اور مستقبل کے پاکستانی قانون کو بنانے کی مکمل ذمہ داری کا احساس رکھتے ہیں”۔
1946ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کے لیے مخصوص نشستوں پر شاندار کامیابی حاصل کی۔ قائداعظم محمد علی جناح کی مدبرانہ قیادت کے باعث برصغیر کے مسلمانوں کو 14 اگست 1947ء کو پاکستان کی صورت میں ایک آزاد ریاست نصیب ہوئی۔ آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے اور نوزائیدہ ملک پاکستان کی بنیادیں مستحکم کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔
قائداعظم محمد علی جناح ایک غیر معمولی رہنما تھے، جن کی شخصیت میں دیانت، عزم، استقلال اور قائدانہ صلاحیتوں کا امتزاج تھا۔ آپ نے اپنی زندگی کو مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا اور کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ آپ کی مدبرانہ قیادت اور جرات مندانہ فیصلوں نے مسلمانوں کو ایک قوم کی حیثیت سے متحد کیا۔
انہوں نے نہ صرف ایک آزاد ریاست کے قیام کی قیادت کی بلکہ مہاجرین کی آبادکاری اور ملک کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے بھی اہم کردار ادا کیا۔ آپ کی رہنمائی نے پاکستان کو ایک نظریاتی ریاست کے طور پر دنیا میں متعارف کرایا۔
بمبئی ہائی کورٹ کے ایک بیرسٹر جو جناح کے ہم عصر تھے کہتے ہیں کہ جناح کو اپنے آپ پر ناقابل یقین حد تک اعتماد تھا، انھوں نے یہ بات اس واقعے کے تناظر میں کہی جب ایک دن کسی جج نے غصے میں جناح کو کہا کہ مسٹر جناح یاد رکھو کہ تم کسی تھرڈ کلاس مجسٹریٹ سے مخاطب نہیں ہو تو جناح نے جج کو مخاطب کرکے برجستہ جواب داغ دیا جناب والا مجھے بھی اجازت دیجئے کہ میں آپ کو خبردار کروں کہ آپ بھی کسی تھرڈ کلاس وکیل سے مخاطب نہیں ہیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کی زندگی اور کارنامے تاریخ کا ایک سنہری باب ہیں۔ آپ نے اپنی بصیرت اور قیادت سے برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی کی نعمت عطا کی۔ آج پاکستان کے شہری آپ کو بابائے قوم ، بانی پاکستان اور قائداعظم کے القابات سے یاد کرتے ہیں اور آپ کی تعلیمات کو مشعل راہ سمجھتے ہیں۔ آپ نے 11 ستمبر 1948ء کو وفات پائی۔
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ اردو، انگریزی اور کھوار زبان میں لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.comاور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
Leave a Reply