تازہ ترین / Latest
  Monday, December 23rd 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

برطانوی راج (نواں حصہ)

Pakistan - پاکستان , Snippets , Uncategorized , / Thursday, August 8th, 2024

سولہویں صدی کے آخر میں انگریزوں اور مغلوں کے درمیان بیجاپور کی لڑائی ہوئی اور پھر انکے درمیان معاہدہ امن ہوا اور اورنگزیب کے زمانے میں ہی ایسٹ انڈیا کمپنی کو عروج ملا اور ہندوستان کی ایک مصروف تجارتی منڈی بن گیا ۔ ۔ ۔ اورنگزیب کے دور میں مرہٹوں نے بغاوت کی اور پچاس سال کے بعد بنگال میں ایک بڑی لڑائی لڑی گئی ۔ ۔ ۔
سترویں صدی کے شروع میں اورنگزیب کی وفات کے بعد نادر شاہ نے دھلی فتح کیا اور مرہٹوں نے سلہٹ اور بسین پر قبضہ کیا ۔ ۔ ۔ ١٧٥٠ میں مرہٹوں نے امن معاہدہ کیا اور تھوڑے ہی عرصے کے بعد سراج الدولہ نے کلکتہ فتح کر لیا ۔ ۔ ۔ اور یوں برصغیر تقسیم در تقسیم ہوتا چلا گیا ۔ ۔ ۔ ۔
انگریزوں نے پلاسی کے میدان میں سراج الدولہ کو شکست دی جو غداروں کی وجہ سے جنگ میں ہار گیا تھا ۔ ۔ ۔ اور اسکی کے ساتھ انگریزوں نے ودیواش میں فرانسیسیوں کو شکست دی ، پانی پت کی تیسری لڑائی میں احمد شاہ ابدالی نے مرہٹوں کو شکست دی اور یوں حیدرآباد دکن اور میسور کی ریاستوں میں مسلمانوں کی حکومتیں قائم ہو گئیں اور حیدر علی جیسے سلطان سامنے آئے مگر انگریزوں نے اپنے قدم جمانے شروع کر دئیے تھے ۔ ۔ ۔ بکسر کی لڑائی میں میر قاسم کو شکست ہوئی اور انگریزوں نے بینگال بیہار اور اڑیسہ پر اپنا راج قائم کر دیا ۔ ۔ ۔۔
جب میسور کی پہلی لڑائی میں انگریز مقابلہ نہ کر سکے تو انہوں نے حیدر علی کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا ۔ ۔ جو دراصل ایک چالاکی تھی اور انگریز مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے وقت چاہتے تھے ۔۔ ۔
دس سال بعد ١٧٨٠ میں چار کی لڑائی کے بعد انگریز پھر غداروں کی وجہ حیدر علی کو ہرانے میں کامیاب رہے اور پٹس انڈیا ایکٹ ١٧٨٤ کے مطابق انگریزوں نے تجارت کے ساتھ ساتھ حکومت کرنے کے ضوابط بھی طے کرنے شروع کر دئیے ۔ ۔ ۔
سترہویں صدی کے اختتام پر ٹیپو سلطان اور انگریزوں کے درمیان پہلی مرتبہ جنگ ہوئی اور انگریزوں نے ایک بار پھر ٹیپو جیسے سلطان کی قیادت اور بہادری کو دیکھتے ہوئے پینترا بدلہ اور سرنگا پٹم میں ایک امن معاہدہ کیا ۔ ۔ ۔۔
ٹیپو سلطان ایک بہادر اور جری سالار تھا ، وہ حیدر علی کا سب سے بڑا بیٹآ تھا ، انگریزوں نے گو حیدر علی کو شکست دی تھی مگر معاہدے کے پابند بھی تھے اس لئے وہ میسور پر حاکمیت نہ کر سکے ، حیدر علی کی وفات کے بعد ٹیپو سلطان میسور کا حاکم بنا اور اسنے حیدرآباد دکن کے نظام اور مرہٹوں کی مدد سے انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی ۔۔ ۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے عثمانیہ سلطنت اور افغانستان اور حتہ کہ نپولین بونا پارٹ سے بھی مدد چاہی تھی مگر ان تک یہ خط بہت دیر سے پہنچا ۔ ۔ ۔
(جاری ہے )


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International