rki.news
بھارت نے کھیل کے میدان میں کھیل میں سیاست کو گھسیٹ کر نہ صرف اسپورٹس مین اسپرٹ کو نقصان پہنچایا بلکہ اپنی جیت کو بھی داغدار کر دیا۔ ایشیا کپ جیسا ایونٹ کرکٹ کے شائقین کے لیے خوشی اور اتحاد کا ذریعہ ہونا چاہیے تھا، لیکن بھارتی ٹیم کا رویہ شروع سے ہی غیر پیشہ ورانہ اور غیر ضروری ہٹ دھرمی پر مبنی لگا۔
اس سے پہلے بھی میچ سے قبل بھارتی کپتان کا پاکستانی کپتان سے ہاتھ نہ ملانا بھی تنگ نظری کی دلیل ہے۔
محسن نقوی صرف پاکستان کے وزیر نہیں بلکہ ایشین کرکٹ کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، اور اس حیثیت میں ان کا ٹرافی دینا بالکل درست تھا۔ بھارتی ٹیم اگر ٹرافی لینے سے انکار کرتی ہے تو یہ ان کی اپنی تنگ نظری ہے۔ کھیل کے پلیٹ فارم کو نفرت اور سیاسی اختلافات سے آلودہ کرنا درست نہیں۔
اصل میں یہ قدم بھارت کی ایک پرانی عادت کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ جب وہ پاکستان کے ساتھ کھیل کے میدان میں شکست یا دباؤ محسوس کرتا ہے تو کھیل سے زیادہ سیاست کو آگے لے آتا ہے۔ پاکستانی عوام اور شائقین کے لیے یہ لمحہ دکھ بھرا ضرور ہے، لیکن ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ ہماری قیادت نے کھیل کی روایت قائم رکھنے کی کوشش کی۔
غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہماری طرف سے نہیں بلکہ ان کی طرف سے ہوا۔
کھیل، کھیل کے لیے ہونا چاہیے، سیاست کے لیے نہیں۔
تحریر۔
عتیق الرشید
دوحہ قطر
Leave a Reply