Today ePaper
Rahbar e Kisan International

تحریر:اللہ نوازخان

Articles , Snippets , / Sunday, October 12th, 2025

rki.news

افغانستان اور پاکستان کے درمیان جھڑپیں
افغانستان اس وقت شدید مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔جنگ ختم ہونے کے باوجود افغانستان کے اندر انتشار پھیلا ہوا ہے۔ٹرمپ کی طرف سے بھی بگرام ایئر بیس کو کنٹرول کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے اورٹرمپ کا یہ اعلان افغانستان کے لیے تشویش ناک ہے۔افغانستان خود کئی قسم کے مسائل میں پھنسا ہوا ہے اور افغان قیادت کے لیے بہتر یہ تھا کہ مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دیتی،لیکن پاکستان میں انتشار پھیلانےکی طرف توجہ دے رہی ہے۔حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔افغانستان کی طرف سے الزام لگایا گیا ہے کہ دارالحکومت کابل اور سرحدی علاقوں میں پاکستان نے فضائی کاروائی کی ہے۔افغانستان کی وزارت دفاع نے الزام لگایا کہ پاکستان کی طرف سے کیےگئے حملے فضائی حدود کی خلاف ورزی ہیں۔سرحدی علاقوں میں فائرنگ بھی ہوئی۔افغانستان کی طرف یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ پاک فوج نے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں ایک پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی ہے،جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے وضاحت کی گئی ہے کہ اینٹیلیجنس بنیادوں پران عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا ہے،جو پاکستان کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں اور مزید نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔یہ شدت پسند پاکستان کے اندر دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہیں۔پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے اور کافی عرصہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔پاکستان کی طرف سے افغانستان کو بار بار وارننگ دی گئی ہے کہ دہشت گردانہ کاروائیوں کو روکا جائے۔افغانستان کے اندر دہشت گردانہ تنظیموں کے کیمپس ہیں اور ان دہشت گردوں کو مکمل سہولیات دستیاب ہیں۔افغانستان اگر دہشت گردی کروا رہا ہے یا ان دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے جو پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو جوابی رد عمل کے لیے بھی اس کو تیار رہنا چاہیے۔پاکستان کا بھی حق ہے کہ اپنے دشمنوں سے بدلہ لے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک لمبی سرحدی پٹی ہے اور اس پر باڑ لگانے سے پاکستان کو روکا جا رہا ہے۔حالانکہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ اپنا دفاع کرے،لیکن پاکستان کواپنےدفاع کے حق سے روکا جا رہا ہے۔
حال ہی میں جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں یہ پہلی دفعہ نہیں ہوئیں بلکہ ماضی میں بھی کئی دفعہ ہو چکی ہیں۔افغانستان نے تقریبا ایک دن قبل ڈیورنڈ لائن پرکئی محاذوں پر افغان فورسز نے ایک ساتھ جاریت شروع کی اور اس جارحیت کا مقصد فتنۃ الخوارج اور دہشت گردوں کو پاکستان کے اندر داخل ہونے میں مدد دے۔پاکستان نے اس جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔اسلام اباد نے کئی دفعہ کابل کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں آگاہ کیا۔افغانستان کی طرف سے جارحیت کو درست کہا جاتا ہے۔حال ہی میں افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارت کےدورے پر پہنچے تو وہاں پاکستان کو دھمکی بھی دی۔پاکستان کی طرف سے یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ اس جھڑپ کو عوامی جنگ نہ سمجھا جائے۔اس سے یہ علم ہوتا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتا۔بہتر بھی یہی ہے کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے ساتھ برادرانہ تعلقات رکھیں تاکہ آگے بڑھ سکیں۔افغانستان کسی دوسری طاقت کی شہہ پر پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرے ورنہ خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی درست ہے کہ بین الاقوامی سازشیں بھی شروع ہیں۔کئی بڑی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات بہتر رہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان پھیلتی بد امنی کئی طاقتوں کے لیے فائدہ مند ہے۔پاکستان محل وقوع کے لحاظ سے بہتر پوزیشن اختیار کر چکا ہے اور اسی وجہ سے پاکستان میں بدامنی پھیلائی جاتی ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اگر تعلقات کشیدہ رہیں تو یہ دونوں ممالک کے لیے بہت ہی بدتر صورتحال ہوگی۔دونوں ممالک تجارتی،سفارتی نیز ہر قسم کے تعلقات بہتر رکھ کر ہی بہتری کی طرف گامزن ہو سکتے ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی کوشش کی ہے اور تعلقات بہتر رکھنے کے لیے کئی قسم کی قربانیاں بھی دیں،لیکن افغانستان کی طرف سے بہتر رد عمل نہیں دیا گیا۔اس وقت پاکستان دہشت گردی کے نشانے پر ہے اور دہشت گردی کےتانے بانے افغانستان اور کچھ دیگر ممالک سے مل رہے ہیں۔پاکستان میں دہشتگردی نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان نیں امن آئے۔اگر مزید افغانستان کی طرف سے یا کسی دوسری ریاست کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کرائی جائے تو پاکستان کو چاہیے کہ فوری طور پر اس کا جواب دے۔افغان حکومت اندرونی مسائل کی طرف توجہ دے تاکہ وہاں امن آسکے۔افغانستان ابھی بھی خطرے سے باہر نہیں نکلا،اب بھی کوئی بھی طاقت اس پر حملہ کر سکتی ہے۔افغانستان کے لیے بہتر یہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر رکھے تاکہ اس کی سرحد بھی محفوظ رہے اور اس کی مدد بھی بوقت ضرورت ہوتی رہے۔ حال میں ہونے والے جھڑپیں ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں لہذا بہتر یہ ہے کہ اس مسئلے کو سفارتی انداز میں حل کیا جائے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International