rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
تعلیمی ادارے اور درسگاہیں کسی بھی ملک اور قوم کی تعمیروترقی کی اساس ہوتے ہیں۔طلبہ چونکہ قوم و ملک کا سرمایہ اور اثاثہ ہوتے ہیں اس لیے ان کی بہترین تعلیم و تربیت وقت کا اہم تقاضا ہے۔طلبہ کی بہتر رہنمائی اور تعلیم و تربیت سے ایک انقلاب آفریں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔طلبہ کے رویہ و کردار میں تبدیلی کے خوشگوار اثرات سامنے آتے ہیں اور ان کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔اس وقت جس بات کی ضرورت ہے وہ معیار تعلیم ہے۔جب ہمارا تعلیمی معیار بلند ہو گا تو قومی اور ملی تقاضوں سے ہم آہنگی پیدا ہو گی۔ماہرین تعلیم کے نزدیک تعلیمی معیار سے مراد کسی نظام یا ادارے میں تعلیم کی تعمیروترقی کے لیے بہتر اقدامات اور جانچنے کا پیمانہ ہے۔یہ معیار طلبہ کی تعلیمی قابلیت٬اساتذہ کے تجربات اور اہلیت٬نصاب تعلیم میں مناسب تبدیلی٬تعلیمی ماحول کو موزوں بنانے کو ظاہر کرتا ہے۔طلبہ کی تعلیمی استعداد کار بڑھانے ٬سماجی ترقی کے معیار کو بہتر بنانے اور مجموعی طور پر سماجی و معاشرتی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد ملتی ہے۔ماہرین تعلیم کی راۓ کے مطابق تعلیمی معیار کی بہتری کے لیے معیاری اور اچھا نصاب تعلیم درکار ہوتا ہے۔اساتذہ چونکہ مرکزی کردار ادا کرتے ہیں اس لیے ان کا تجربہ کار ہونا اور پیشہ ورانہ تربیت سے متصف ہونا بھی ضروری ہے۔اس کی روشنی میں اساتذہ کا جدید تبدیلیوں سے آگاہی ضروری ہے۔نصاب تعلیم چونکہ نظام تعلیم کا محورومرکز ہوتا ہے اس لیے اس کی تیاری طلبہ کی نفسیات اور صلاحیت کے مطابق ضروری ہے۔تعلیمی عمل کی کامیابی کے لیے وسائل کی فراہمی بھی ضروری ہے۔جب تعلیمی اداروں میں اچھا ماحول ہوگا تو نتائج بھی اچھے سامنے آئیں گے۔تعلیمی فضا اور ماحول بھی خوشگوار ہو گا۔یہ بات اچھی طرح جان لینے کی ضرورت ہے کہ تعلیمی معیار کی بلندی کے لیے اساتذہ٬والدین اور طلبہ کا کردار بہت اہم ہے۔معاشرتی ترقی میں حائل رکاوٹوں کا دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جدید ایجادات اور ذرائع سے معلومات کا دائرہ وسیع تر ہوتا چلا جا رہا ہے ۔تاہم جائزہ لیا جاۓ تو ہم سائنس کی ترقی کے عمل میں بہت پیچھے ہیں۔اس کے کئی اسباب اور وجوہات ہیں جن کا جائزہ لینا ضروری ہے۔وسیع پیمانے پر دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا موازنہ کیا جاۓ تو ہمیں بہت محنت درکار ہے۔ایک اچھا نصاب تعلیم ترتیب دینا٬تجربہ کار اساتذہ کی تعیناتی٬اچھا تعلیمی ماحول کامیابی کی اساس ہوتا ہے۔طلبہ کے دل و دماغ میں وطن سے محبت٬انسانیت سے الفت ٬آئے روز رونما ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق تعلیم و تدریس سے قوم کے معماران میں احساس ذمہ داری پیدا کیا جا سکتا ہے۔نصاب تعلیم اور تدریس کا عمل اور اساتذہ کی مؤثر حکمت عملی اسی وقت نتیجہ خیز ہوتی ہے جب مقاصد تدریس واضح ہوں۔اس ضمن میں طلبہ کی تعلیمی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے تدریسی معاونات کا استعمال ٬معلم کا سبق پر عبور٬طلبہ کی نفسیات کے مطابق تیاری٬اور پیشہ سے لگن سے تعلیمی معیار بہتر ہو سکتا ہے۔
Leave a Reply