گلشن اختر میؤ.
(ننکانہ صاحب)
وہ پھٹی چادر اوڑھے
چہرے پر صدیوں کی تھکن لئے
تمہارے گاؤں کی نگری میں
کسی پیڑ کے نیچے بیٹھی ہو گی
فقط تمہاری دید ور کا
اسکی چشم نم میں
برسوں کا انتظار ہو گا
اسے معلوم ہے یک طرفہ شجر محبت پر
برگ و بار کہاں ہوتے ہیں
لیکن پھر بھی اسکی خوابیدہ آنکھیں
ہر آتے جاتے مسافر میں
تم کو ڈھونڈیں گی
اسکی خاموش زباں کی آنکھوں میں
ہزاروں سوال عیاں ہونگے
لیکن وہ اندر اندر ہی خود سے لڑتی ہو گی
وہ تمہارے لئے بہت تڑپتی ہو گی
سنو!
تم اس سے غروب آفتاب ہونے سے پہلے مل لینا
تم اس سے محبت کے
کچھ مراسم نبھا لینا
وہ اداس لڑکی
تمہیں دیکھ کر کھل اٹھے گی
تم بھی اس کی ہنسی میں
اپنے قہقہوں کے رنگ ملا لینا
سنو!
تم سے اک بار مل لینا
Leave a Reply