rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
جنوبی ایشیا میں بھارت نے ایک جنگ کی کیفیت پیدا کی جو عالم کائنات میں پسندیدگی کی نگاہ سے نہ دیکھی گئی بلکہ ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے جنگ سے گریز اور مذاکرات کی میز پر آنے اور پاکستان کے ساتھ مسائل حل کرنے کی بات کی لیکن نجانے بھارت کس زعم کا شکار ہوا کہ رات کی تاریکی میں پاکستان کی سرزمیں پر سات اور آٹھ مئی دو ہزار پچیس کی رات انسانی آبادیوں کو نشانہ بنایا اور ڈرون حملے بھی کیے۔پاکستان نے اس تمام تر صورتحال کا بدستور جائزہ لیا۔افواج پاکستان اور حکومت نے اس سنجیدہ مسئلہ پر توجہ مرکوز رکھی۔آخر کاردس مئی دو ہزار پچیس کی صبح جب ”بنیانِ المرصوص (آہنی دیوار)کے نام سے پاکستان کی بہادر افواج نے آپریشن کا آغاز کیا۔بہادر اور نڈر ہوابازوں نے شجاعت کی ایسی روایت قائم کر ڈالی۔بری،بحری اور فضائی قوتوں نے دفاع وطن کی لازوال مثال قائم کی۔یہ بات تو فخر سے کہی جاتی ہے کہ پاکستانی شاہینوں نے جنوبی ایشیا میں گھمنڈ اور غرور مٹا دیا۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بقول شاعر:-
ہم تو مر جائیں گے اے ارضِ وطن پھر بھی تجھے
زندہ رہنا ہے قیامت کے سحر ہونے تک(محسن نقوی)
جس قوم کی رگوں میں آزادی کا جنون٬اکابرین کا خون ٬جینے کا حوصلہ بدرجہ اتم موجود ہو وہ عزت اور وقار کے ساتھ زندہ رہتی ہے۔پاک افواج کی شاندار کارکردگی قابل فخر ہے۔اور اس قدر ہمت اور دلیری سے کام لینا تو قابل تعریف بقول شاعر:-
جھپٹنا٬پلٹنا٬پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ (اقبالؒ)
کے مصداق ہوا بازوں نے جنگی کرتب دکھا کر غرور کی دیوار گرا دی یہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی گئی شاندار روایت موجود رہے گی۔یہ بات تو مسلمہ ہے کہ دفاع وطن کا جذبہ ہر پاکستانی کے دل میں موجود ہے۔اس صورتحال میں پوری قوم اور پاکستان کے دوست ممالک نے جو کردار ادا کیا یہ بھی قابل تعریف ہے۔اہل قلم نے جس قوت سے دنیا کو باور کرانے کی سعی کی یہ بھی مثبت روایت ہے۔صحافتی اور ادبی حلقوں نے ناموس وطن کے احساس کو اجاگر کرنے میں لا ثانی کردار ادا کیا۔جنوبی ایشیا میں پاکستان کا مثبت کردار شمع کی مانند روشن ہوا ہے۔قوت برداشت اور حوصلہ مندی سے کام لیتے دشمن کو ایسا جواب دیا کہ سدا یاداشت بن گئی ہے۔ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے وطن سے محبت کے اصولوں کی پاسداری کی اور دفاع وطن کے تقاضے پورے کیے۔افواج پاکستان کے عظیم سپہ سالار کے کارواں میں شامل ہر ہستی نے قابل فخر کردار ادا کیا۔حکومت اور افواج پاکستان بجا طور پر مبارکباد کی مستحق ہیں۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہماری بہادر افواج کا شیوہ ہے ”ہم بزدلوں کی طرح رات کو چھپ کر اندھیرے میں نہیں بلکہ بتا کر دن کے اجالوں میں وار کرتے ہیں“اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کی افواج نے وہ کارنامہ سرانجام دے دیا جو ہماری تاریخ کا روشن باب ہے۔اس ضمن میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان نے امن کی بات کی اور امن پسندی کے اصولوں کو فروغ دینے کی بھرپور کوشش کی۔اس کا صلہ اللہ کریم نے دے دیا ہے کہ دنیا کو علم ہو گیا کہ پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کی پاسداری کی روایت قائم کی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی سےاب بھارت کو بھی خطہ میں امن کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔بھارت نے انسانیت کے ضوابط کو اہمیت نہ دی بلکہ زور بازو پر اکتفا کیا۔لیکن اتنا بڑا نقصان اور اخؒلاقی طور پر جس شرمندگی کا سامنا کیا یہ بات سبق آموز ہے۔انسانیت کی قدر اور احترام ہی تو عظمت کی دلیل ہے۔ہر پاکستانی کا جذبہ حب الوطنی قابل تعریف اور لبوں پر دعائیہ کلمات ایک عزم اور حوصلہ کا درس دیتے ہیں ۔بقول شاعر:۔
خدا کرے میری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
(احمد ندیم قاسمی)
Leave a Reply