تازہ ترین / Latest
  Thursday, January 16th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

حوا کی بیٹی کے محافظ شاہد حسین قریشی کی شہادت

Articles , Snippets , / Wednesday, January 15th, 2025

تحریر : احمد ثبات قریشی الہاشمی

چند روز قبل ایک اندوہناک واقعہ رپورٹ ہوا واقعہ پڑھنے کے بعد جنابِ خاتم النبیین صل اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلم کا فرمانِ ذیشان بڑی شدت کے ساتھ قلب و ذہن میں گونجنے لگا اور معاشرے کی بے حسی پر آنکھیں نم ہو گئیں فرمان یوں ہے
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے, وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :
“تم میں سے جو شخص منکر (غلط کام ) دیکھے، وہ اسے اپنے ہاتھ (قوت) سے بدل دے۔ اگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے اس کی نکیر کرے۔ اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے دل میں (اسے برا جانے اور اسے بدلنے کی مثبت تدبیر سوچے) اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے”۔ (صحيح مسلم – 49)

دورِ حاضر میں ہر فرد اپنی ذات کے محور میں قید ایک ذہنی غلام کی سی زندگی گزار رہا ہے ہر فرد روزانہ کی بنیاد پر اپنے گرد و پیش بے شمار ظلم بربریت اور گناہ ہوتے دیکھتا ہے اور نظر انداز کر دیتا ہے۔ یا تو ہمارے دل اتنے میلے ہو چکے ہیں کہ ہم اسے گناہ تصور نہیں کرتے اور اگر کہیں کچھ تھوڑا سا ہم میں ایمان باقی ہو تو فقط دل میں برا کہ کر آگے بڑھ جاتے ہے۔ کچھ افراد تھوڑا بہت حوصلہ کر کے اپنے موبائل سے اس وقوعہ کی ویڈیو بناتے اور سوشل میڈیا پر شیئر کر کے سمجھتے ہیں کہ انہوں نے حق ادا کر دیا۔سوشل میڈیا پر موجود مجاہدین اس پر شور شرابا کرتے اور پھر کسی اگلے جہاد پر مصروفِ عمل ہو جاتے ہیں۔آج معاشرے میں سے اخلاقی اقدار نہ صرف ناپید ہو چکے ہیں بلکہ اگر کوئی اخلاقی اقدار کی بات کرے تو احباب یا تو اسے دیوانہ یا مجنوں کے نام سے مشہور کر دیتے ہیں
8 جنوری 2025 کو ساہیوال ڈسپنسری روڈ پر ایسے ہی ایک دیوانے و مجنوں محمد شاہد قریشی جو کہ اپنے اہلِخانہ کے لیئے رات کو قریباً دس یا ساڑھے دس بجے شوارما لینے جا رہا تھا اُس نے دیکھا کہ چند اوباش نوجوان فرحان عرف فانی ولد اعجاز، حیدر عرف کاکا ولد شفاقت علی اور علی جعفری ولد نامعلوم ایک خاتون کے ساتھ چھیڑخانی میں مصروف ہیں۔محمدشاہد قریشی نے مداخلت کی اور انہیں اس قبیح عمل سے روکا جس پر ملزمان مشتعل ہو گئے اور محمد شاہد قریشی سے دست و گریبان ہو گئے ہیں حوا کی بیٹی پر ہونے والی ذیادتی کو دیکھ کر محمد شاہد قریشی حکمِ سید المرسلین صل اللہ علیہ و علیٰ آلہ وسلم پر عمل پیرا ہو کر اس بچی کی عصمت کا محافظ بن گیا اور میدان میں کود پڑا اور اپنے مؤقف سے نہ ہٹا عینی شاہدین کے مطابق ان اوباش افراد میں سے ایک فرد قریب ایک کھلی باربر شاپ(حمام کی دکان) سے قینچی اٹھا لایا اور محمد شاہد قریشی کے گلے میں کھونپ دی جس سے محمد شاہد قریشی کی شہادت ہو گئی۔ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
یہ خبر ساہیوال کے اخبارات و دیگر قومی اخبارات میں شائع ہوئی خبر پڑھ کر بہت تکلیف ہوئی کہ ایک بارونق شہر اور مصروف شاہراہ پر اتنا قبیح عمل ہوا اور اس وقت وہاں فقط محمد شاہد قریشی کے علاوہ کوئی بھی مردِ مومن موجود نہ تھا اُس حوا کی بیٹی کو تنگ کرنے سے لے کر محمد شاہد قریشی کی ہلاکت اور ملزمان کے فرار تک کسی میں بھی اتنی اخلاقی جرأت نہ تھی کہ ظالم کا ہاتھ روکتے اور ملزمان کو قابو کرتے۔
تفصیلات کے مطابق محمد شاہد قریشی تین بچوں کا والد ہے اس کا بڑا بیٹا پانچ سال کا منجھلی بیٹی دو سال کی اور چھوٹی بیٹی اس کی شہادت کے تین دن بعد پیدا ہوئی۔میرا سوال معاشرے کے ان بے حس افراد سے ہے جو اس وقت وہاں موجود تھے جنہوں نے اس لڑکی کا تمسخر اڑتا تو دیکھا محمد شاہد قریشی کا انہیں روکنا تو دیکھا اگر اس وقت وہ لوگ محمد شاہد قریشی کی آواز کے ساتھ اپنی آواز کو شامل کرتے تو شاید محمد شاہد قریشی آج زندہ ہوتا اور اس کے معصوم بچے یتیم ہونے سے بچ جاتے۔اگر لوگ ہمت کرتے تو ملزمان فرار ہونے میں کامیاب نہ ہوتے۔
عوام وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز،آئی جی پنجاب،ڈی آئی پنجاب،آر پی او ساھیوال اور ڈی پی او ساھیوال سے پرزور مطالبہ کرتی ہے ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے معصوم محمد شاہد قریشی شہید کے خون کے ساتھ انصاف کیا جائے اور ان کے پسماندگان کی مکمل سرپرستی کی جائے کہ یہ وہ مجاہد ہیں جو بغیر وردی کے فقط رضائے ربی کے حصول کی خاطر ظالم کا ہاتھ روکنے کی جرأت کرتے ہیں
اللہ پاک محمد شاہد قریشی کی قبر و حشر کی منازل آسان فرماتے ہوئے پسماندگان کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International