rki.news
تحریر: سید عادل محی الدین
بڑھاپا زندگی کا سب سے نازک اور کٹھن مرحلہ ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب انسان کو سکون، عزت اور سہارا چاہیے، لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں یہ عمر بھی کرب و اذیت کا دوسرا نام بن چکی ہے۔ نیشنل بینک آف پاکستان کے ہزاروں بزرگ پینشنرز آج اسی کرب کا شکار ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جوانی اس ادارے کی خدمت میں کھپا دی، لیکن بڑھاپے میں ان کا سب سے بنیادی حق—پینشن—ہی ان سے چھین لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے واضح حکم دیا کہ نیشنل بینک اپنے ریٹائرڈ ملازمین کو ساٹھ ارب روپے کے واجبات ادا کرے۔ یہ فیصلہ اُن گیارہ ہزار پانچ سو پینشنرز کے لیے امید کی کرن تھا جنہیں برسوں سے اپنا حق نہیں مل رہا تھا۔ لیکن افسوس کہ آج بھی بہت سے بزرگ پینشنرز ادائیگی کے منتظر ہیں۔ وہ قطاروں میں کھڑے ذلت سہتے ہیں، عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کا رونا روتے ہیں، اور اپنی محنت کی کمائی کے لیے فریاد کناں ہیں۔
وفاقی حکومت نے حالیہ بجٹ میں سات فیصد پینشن اضافہ کا اعلان کیا ہے مگر یہ اضافہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مقابلے میں ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں۔ دواؤں، علاج، بجلی، گیس اور خوراک کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ایسے میں سات فیصد اضافہ کسی بزرگ کی زندگی کو آسان بنانے کے بجائے مزید تلخ کر دیتا ہے۔ مزید المیہ یہ ہے کہ اب نئی پینشن آخری تنخواہ کے بجائے گزشتہ دو سال کی اوسط پر طے کی جائے گی۔ اس فیصلے سے ہزاروں ملازمین کی حق تلفی ہوگی۔ ساتھ ہی فیملی پینشن کی مدت میں کمی کا فیصلہ بھی ان بیوہ خواتین اور بچوں کے ساتھ ظلم ہے جو اپنے کفیل کے بعد اسی سہولت پر زندہ رہنے کے محتاج ہوتے ہیں۔
یہ مسئلہ صرف چند بزرگوں کا نہیں بلکہ ہزاروں خاندانوں کا ہے۔ ایک پینشنر کی پینشن بند ہونے کا مطلب ہے کہ پورا گھر فاقوں کی نذر ہو جائے۔ بڑھاپے کی بیماریوں اور علاج معالجے کے اخراجات پہلے ہی ناقابلِ برداشت ہیں۔ ایسے میں حکومت اور ادارے کی بے حسی ان بزرگوں کے وقار کو روند رہی ہے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ بڑوں کی عزت اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے، لیکن ہماری ریاست اپنے ہی بزرگوں کو لاوارث چھوڑ رہی ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت فوری طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرے اور تمام واجبات شفاف طریقے سے ادا کرے۔ پینشن نظام کو ڈیجیٹل اور خودکار بنایا جائے تاکہ تاخیری حربوں کا خاتمہ ہو۔ پینشن میں اضافہ مہنگائی کے حساب سے معقول حد تک کیا جائے، اور فیملی پینشن کی کٹوتی کے بجائے مزید سہولت فراہم کی جائے۔
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جوانی قوم کے نام کر دی۔ اب ان کا بڑھاپا ریاست کی امانت ہے۔ حکمرانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان بزرگوں کے مسائل محض مالی نہیں بلکہ اخلاقی اور سماجی ذمہ داری بھی ہیں۔ اگر یہ ذمہ داری پوری نہ کی گئی تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
اے حکمرانوں! نیشنل بینک کے بزرگ پینشنرز کے بڑھاپے پر رحم کرو۔ یہ تمہارے خزانوں پر بوجھ نہیں بلکہ تمہارے کل کی بنیاد ہیں۔. ___________________
Leave a Reply