رپورٹ:(نیوز بیورو)
13/اکتوبر 2024ء بروز اتوار صبح نو بجے بمقام علی عبد اللہ اینکلیو عقب رینوا بی بی کینسر ہاسپیٹل ملک پیٹ حیدرآباد میں ایک ادبی نشست بہ اعزاز محمد ثناء اللہ انصاری وصفی منعقد کی گئی۔ ساتھ ہی ساتھ ایوانِ احمد کے زیر ِ اہتمام محفل ِ شعر و تہنیت میں مہمان شاعر و ادیب علی شاہد ؔ دلکش (کلکتہ، بنگال) کو بھی شال اور گلدستے سے استقبالیہ دیا گیا۔ تقریب کی صدارت ابن عدیل کے فائق فرزند ارجمند ڈاکٹر فاروق شکیل نے فرمائی۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے علی شاہد ؔ دلکش(کلکتہ)، سردار سلیم، سمیع اللہ حسینی سمیع، فرید سحر، مظفر احمد نے شرکت کی۔ معتبر شعراء کرام میں اکبر خان اکبر، نوید جعفری، لطیف الدین لطیف، ثناء اللہ وصفی، شکیل حیدر، سعد اللہ خان سبیل، جہانگیر قیاس، تشکیل انور رزاقی، ارشد شرفی، سراج یعقوبی، باسط علی رئیس، افتخار عابد اور سہیل عظیم میں موجودگی رہی۔ جبکہ یادگار نظامت کے فرائض لطیف الدین لطیف نے ادا کیے۔ داعی محفل پروفیسر مسعود احمد (ہاسپیٹل چیف آپریٹنگ آفیسر رینوابی بی کینسر ہاسپٹل حیدرآباد) جو ماہر تعلیم بھی ہیں اور نظم و نسق مزید بلند فکر وسخن کے حامل بھی۔ انہوں نے اس تقریب کا آغاز پرتکلف ناشتہ کے بعد کیا اور تاثرات ِ میزبانی کا اظہار کیا۔ جب کہ راقم الحروف کا اب تک کا تجربہ رہا ہے کہ پروگرام کے بعد یا بیچ میں بھی عام وخاص کی ضیافت ہوتی ہے۔ پروفیسر صاحب جہاں دیدہ اور عالمی شخصیت ہیں، انہوں نے بڑے ہی نظافت و لطافت سے شعراء کرام اور حاضرین محفل کا استقبال کیا۔ حمد ونعت سے بزمِ شعر کا آغاز ہوا۔ سبھی مذکورہ بالا شعراء کرام نے اپنے کلام میں فکر و فن کی خوب جولانیاں پیش کیں۔ طنز ومزاج کی شاعری نے بھی محفل ِ شعر میں چار چاند لگا دیا۔ راقم الحروف کا یہ خیال ہے کہ مخصوص او ر خالص ادبی نشست بے ڈھنگ بڑے مشاعروں سے بھی زیادہ بہتر و کامیاب رہی۔ موجود شعراء کرام نے فکر و فن کی بلندیوں کو چھُو لیا۔ اور ان کا ہر شعر صنف ِ شاعری کی فکر و فن پر کھرا اترتا ہوا محسوس ہوا۔ کاش کہ ناچیز کے وہ اشعار محفوظ کر لیتا تو اسے ضبط ِ تحریر کرنے میں آسانی ہوتی۔ واضح کر دوں کہ حال ہی میں آپ ہائی کورٹ سے پیش کار کے عہدے سے وظیفہ حسن پر سبک دوش محمد ثناء اللہ انصاری وصفی کی تہنیت کی گئی جن کی تازہ کتاب جذبات وصفی منظر عام پر آئی ہے۔ وصفی صاحب اپنے برادران کے ساتھ محفل میں شریک ہوئے۔ اللہ ان کی خدمات کو قبول کرتے ہوئے اپنے حفظ و امان میں خوش و خرم رکھے،آمین۔ پرگرام کے وسط میں بڑی گرم جوشی سے صدرِ محفل، مہمان خصوصی اور ثناء اللہ انصاری وصفی صاحب کی شال پوشی اور گل پیشی کی گئی۔ حاضرین ِ محفل میں کئی سرکردہ شخصیات موجود رہیں۔ ڈاکٹر محمد آصف علی (الیکٹرونک میڈیا،روبی چینل)، مولانا ڈاکٹر محمد محامد ہلال اعظمی(ایڈیٹر ماہنامہ صدائے شبلی حیدرآباد)، عالی جناب مظفر احمد دمام سعودیہ عربیہ اور دیگر احباب ِ علم و دانش بھی موجود تھے۔ داعی محفل پروفیسر مسعود احمد صاحب نے حاضرین شعراء کرام اور اپنے اسٹاف کا بعد از تکمیل ِ محفل ِ شعر ایک بار اور چائے کے ساتھ تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ پروفیسر مسعود احمد صاحب کے ایوان احمد میں ان کے منتخب کلام کے چار طُغرے آویزاں ہیں۔انھوں نے ان ہی میں سے چند منتخب اشعار محفل شعر میں سامعین و حاضرین کی نذر کیے۔ موصوف کہتے ؎
میں آج کو سنوار کے کل چھوڑ جاوں گا
اپنے عمل کا تاج محل چھوڑ جاوں گا
جن کو پڑھا رہا ہوں اخوت کا میں سبق
ان لوگوں میں ہی اپنا بدل چھوڑ جاوں گا
رپورٹ: ڈاکٹر محمد آصف علی(صحافی، روبی
Leave a Reply