تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارٸین! تعلیم ایسا گوہر نایاب ہے جس کی چمک اور دمک سے ظلمتیں چھٹ جاتیں اور اجالے پھیل جاتے ہیں۔قلب و نظر میں وسعت پیدا ہوتی اور دل و نگاہ میں ایک بلند پروازی کی تمنا پیدا ہوتی ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے جب بھی ظلم اور فساد سے زمین بھر جاتی ہے تو تعلیم کے زیور سے ایک انقلاب رونما ہوتا ہے۔دنیا چونکہ عمل کی جگہ ہے اس لیے باعمل ہونے کی ضرورت ہے۔اللہ کی کتاب سے استفادہ کرتے زندگی کے صحرا میں خوشگوار تبدیلی پیدا کی جا سکتی ہے۔
ترجمہ”پڑھو(اے نبیؐ)اپنے رب کے نام سے جس نے ساری چیزوں کو پیدا کیا ۔اس نے انسان کو جمے ہوۓ خون سے بنایا۔پڑھو٬اور تمھارا رب بڑا کریم ہے۔جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا۔اس نے انسان کو وہ باتیں سکھاٸیں جو اس کو معلوم نہ تھیں“(سورة العلق 96)(1_5)
انسانیت کی خدمت اور بہتری کا تصور سرور کاٸنات٬فخرِ موجودات٬امام الانبیاء٬عبداللہ کے در یتیم اور آمنہؓ کے دلارے نے اسوہ حسنہ کے خوبصورت روپ میں پیش فرمایا۔یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ قرآن مجید ٬فرقان حمید کی روشن تعلیمات سے ہی انسان کی روحانی ٬سماجی٬اخلاقی زندگی میں خوشگوار تبدیلی رونما ہوتی ہے۔انسان کے دل کے گوشوں میں خدا وند قدوس کی ربوبیت کا تصور پختہ تر ہوتا ہے۔بلکہ حقیقی رہنماٸی کا فیض بھی حاصل ہوتا ہے۔ہمارےنبی ؐ کا تعلیمی کردار کس قدر بلند تھا۔بقول شاعر:-
دین سب کو سکھاتے تھے پیارے نبیؐ
اچھی باتیں بتاتے تھے پیارے نبیؐ
گلستان حیات میں رنگ لانے اور زندگی کے روپ سنوارنے میں انسان کو بہت محنت درکار ہوتی ہے۔زندگی کے تو یہی تقاضے ہیں”بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا“اس ضمن میں انسان کو وقت کی قدر کرنی چاہیے ۔کیونکہ وقت تو بہتا دریا ہے۔یہ ہاتھ نہیں آتا۔زمانے میں جتنے بھی انقلاب آۓ ان میں تعلیم کا کردار نظر آتا ہے۔آخری نبیؐ کا انقلاب تو اقراء سے آیا۔اور جہالت کے اندھیروں سے انسانیت کو نجات ملی اور خدمت انسانیت کا ایسا تسلسل شروع ہوا جس کی نظیر نہیں ملتی۔حقاٸق پر نظر ڈالنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ دنیا و عقبٰی کو سنوارنے میں تعلیم کا کردار مسلمہ ہے۔تعلیم سے حسن اخلاق ٬تہذیب و تمدن کے روپ میں دلکشی پیدا ہوتی ہے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ تعلیم حسن اخلاق کی تعمیر کے لیے کیوں اہم ہے؟اس کا جواب آپ کہیں بہتر پیراۓ میں پیش کر سکتے ہیں تاہم میری قوت معلومات کے مطابق حریت٬رفعت اور عظمت و کردار کی اہمیت تعلیم کے زیور سے نہ صرف اجاگر ہوتی ہے بلکہ انسانیت کا احترام بھی مستحکم ہوتا ہے۔مسلمانوں کے لیے تعلیم کے بغیر کوٸی چارہ نہیں۔ماہرین تعلیم کے مطابق نافع علم سے رشدو ہدایت کے دروازے کھلتے ہیں۔علم کی روشنی سے عشق کامل کے زمزمے پھوٹتے ہیں۔دل و نگاہ میں حسن خیال کی جھلک نمایاں ہوتی ہے۔نافع علم سے ہی یہ راز بھی معلوم ہوتا ہے۔”یاد رکھو دلوں کو سکون صرف اللہ کی یاد سے حاصل ہوتا ہے“(القرآن)
اس کے تناظر میں جاٸزہ لیں تو یورپی دنیا اور دیگر ملکوں کے مکین ترک عبادات اور خوف خدا سے دور رہ کر زندگی بسر کرنے والے نہ صرف سکون قلب سے محروم ہیں بلکہ ان میں اضطرابی کیفیت بھی پاٸی جاتی ہے۔بقول شاعر:-
وہی دیرینہ بیماری وہی نامحکمی دل کی
علاج اس کا وہی آب نشاط انگیز ہے ساقی (اقبال)
عہد حاضر کا انسان جہاں مادہ پرستی کا شکار ہے تو دوسری طرف جدت پسندی کا خول بھی٬ایسے میں نافع علم کی قدروقیمت کا احساس غالب آتا ہے۔اس ناگفتہ بہ صورت حال میں علم اور تعلیم کی قدروقیمت زیادہ ہے۔تاکہ انسانیت راز حیات پا سکے۔تعلیم اور خدمت انسانیت میں گہرا ربط اور تعلق ہے۔تعلیم وہی کارگر ہوتی ہے جس میں ادب و احترام اور خدمت انسانیت کا تاثر پیدا ہو۔بقول شاعر:-
خودی کی جلوتوں میں مصطفاٸی
خودی کی خلوتوں میں کبریاٸی
زمین و آسمان ، کرسی وعرش
خودی کی زد میں ہے ساری خداٸی
انسان کی زندگی تو وہ گوہر نایاب ہے جس کی قیمت ادا نہیں ہو سکتی لیکن حیرت ہے کہ انسان محض حرص و ہوس کے اندھیروں میں گوہر نایاب گنوانے کے لیے کوشاں ہیں۔کتاب دوستی کا تصور تو مال و متاع کے الجھیڑوں میں گم ہے۔خدمت انسانیت کا تقاضا یہی ہے کہ مخلوق کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا جاۓ۔اساتذہ ٬علماۓ کرام خدمت انسانیت کے ضمن میں بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔اسلامی تعلیمات کے مخزن سے انسانیت کا رنگ و روپ بدل سکتا ہے۔حکمت و داناٸی کے زاویے خوبصورت بن سکتے ہیں۔انسان تعلیم کے زیور سے ہی داناۓ راز سے آگہی حاصل کر پاتا ہے۔جو لوگ خدمت انسانیت کے لیے کوشاں رہتے ہیں وہی روشن چراغ بن کر اجالا کرتے ہیں۔بقول شاعر:-
اسی کشمکش میں گزریں میری زندگی کی راتیں
کبھی سوزوساز رومی٬کبھی پیچ وتاب رازی
تحریر۔فخرالزمان سرحدی
گاٶں ڈِنگ ٬ڈاک خانہ ریحانہ
تحصیل و ضلع ہری پور
رابطہ۔03123377085
Leave a Reply