نکاح رسول اللہ کی سنت ہے۔ یہ اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے۔ اس کی اہمیت اور منزلت کو سمجھنے کے لئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس کی شروعات ابتدائے کائنات کے ساتھ حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے ہوئی اور اب تک سلسلہ جاری ہے۔ آج مہنگائی کے دور میں وقت پر بیٹی کی شادی ایک بڑی ذمہ داری ہے۔ فرمان خدا ہے کہ جس نے اپنی اولاد کی من سے پرورش کی۔ وہ جہنم سے دور ہوتا ہے۔ واضح ہو کہ جگتدل کے شریف النفس محمد عظیم اللہ (مرحوم) و نیک سیرت اہلیہ رضیہ سلطانہ (مرحومہ) کی دعاؤں کے ثمرات ہیں کہ ان کی عدم موجودگی میں بھی حضرت روشن ضمیر (استاذ ، شاعر اور ادیب) کی سرپرستی میں ان کی تین دختران کی شادیاں ایک ساتھ ہوئیں۔ اللہ کے کرم سے بروز جمعہ 8 نومبر 2024(بمقام ایس۔ ایس۔ ویلا، ٹیٹاگڑھ) عزیزی عذرا عظیم کا نکاح وسیم علی(بارک پور) کے ساتھ اور عزیزی نرگس عظیم کا نکاح معراج احمد(چنڈی گڑھ) کے ساتھ ہوئے۔ جب کہ دو دنوں بعد بروز پیر 11 نومبر 2024 (بمقام ٹیٹاگڑھ کربلا شریف) عزیزی شمع عظیم کا نکاح عرفان احمد (بلرام پور، اتر پردیش) کے ساتھ ہوا۔ مرحوم عظیم اللہ کی تینوں ہی بیٹیاں تعلیم یافتہ اور ذہین ہیں۔ مگر نمایاں طور پر شمع عظیم ریسرچ اسکالر ہیں، جو ایم اے اردو میں بردوان یونیوسٹی کی گولڈ میڈلسٹ رہیں اور یو جی سی نیٹ دو بار کوالیفائی کر چکی ہیں۔ سونے پہ سہاگہ ان کے خاوند عرفان احمد (بلرام پور، اتر پردیش) بھی ریسرچ اسکالر ہیں اور یو جی سی نیٹ اور جے آر ایف کوالیفائی کر چکے ہیں۔ ان نکاحوں میں مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد ہمایوں جمیل خان (ہگلی محسن کالج)، ڈاکٹر ارشاد احمد (ہگلی محسن کالج)، ڈاکٹر محمد اقبال (مولانا آزاد کالج، کولکاتا)، علیم ہاشمی (لیڈی برابورن کالج، کولکاتا)، طیب نعمانی (بھیرب گانگولی کالج، کولکاتا)،صحافی مہتاب سلم، میم عین لاڈلہ، عاقب ٹیٹاگڑھی، اسلم ٹیٹاگڑھی ، راقم جنیف انصاری غازی، منظر اسلام منتظر، ماسٹر محمد معین اللہ انصاری، ماسٹر محمد جمال احمد، حاجی محمد اقبال احمد اور
تمام دوست و احباب نے شرکت کر کے دعاؤں سے نوازا۔
راقم : جنیف انصاری غازی، ٹیٹا گڑھ
Leave a Reply