تازہ ترین / Latest
  Wednesday, December 25th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

دھرنوں کی سیاست اور اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ

Articles , Snippets , / Friday, November 22nd, 2024

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے 18 نومبر 2024 کو دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے۔ یہ حکم نامہ ضلعی مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ غیر قانونی اجتماعات، مذہبی اور فرقہ وارانہ جلوسوں، اور مظاہروں کو روکا جا سکے۔ اس کا مقصد عوامی امن و امان اور جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

دفعہ 144 ضابطہ فوجداری 1898 کے تحت ایک اہم قانونی شق ہے، جو کسی مخصوص علاقے میں عوامی اجتماعات اور سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ اسلام آباد میں اس کا نفاذ موجودہ سیاسی، سماجی، اور مذہبی حالات کے پیش نظر کیا گیا ہے، جہاں مختلف گروہوں کے مظاہروں اور جلوسوں کے نتیجے میں عوامی امن و امان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
نفاذ کی حدود اور شرائط کو حکمنامے میں واضح کیا گیا ہے۔ اس حکم کے تحت مندرجہ ذیل پابندیاں لاگو ہونگی:
پانچ یا اس سے زائد افراد کے اجتماعات پر پابندی عائد ہوگی۔
جلوس، ریلیاں، اور مظاہرے ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔
پابندی کا اطلاق خصوصاً ریڈ زون اور دیگر حساس علاقوں پر کیا گیا ہے، جن میں سفارتی دفاتر، حکومتی عمارات، اور اہم شاہراہیں شامل ہیں۔
حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا اور آئندہ دو ماہ تک موثر رہے گا۔
دفعہ 144 کے نفاذ کی وجوہات یہ ہیں:
حالیہ رپورٹوں کے مطابق، بعض عناصر اسلام آباد میں مذہبی، فرقہ وارانہ اور سیاسی مظاہرے کرنے کا ارادہ رکھتے تھے، جو عوامی پریشانی یا خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔
انسانی جان و مال کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
سرکاری املاک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
فرقہ وارانہ فسادات یا دنگا فساد کا سبب بن سکتے ہیں۔
ان وجوہات کی بنا پر ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت کو محسوس کیا اور دفعہ 144 کا نفاذ کردیا۔
دفعہ 144 کے ممکنہ اثرات مندرجہ ذیل ہیں:
اس اقدام سے عوامی مقامات پر امن و سکون برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
عوامی زندگی اور جائیداد کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ ناگزیر ہے۔
اس پابندی سے عوامی آزادیوں پر محدود اثر پڑے گا، کیونکہ اجتماعات، مظاہرے، اور احتجاج شہری حقوق کا حصہ ہیں۔
اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ موجودہ حالات میں ایک ضروری اقدام ہے، لیکن اس کے مؤثر اطلاق کے لیے درج ذیل نکات پر توجہ دینا ضروری ہے:
اس فیصلے کی وجوہات اور مقاصد کو عوام تک بہتر انداز میں پہنچایا جائے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں سے بچا جا سکے۔
انتظامیہ کو چاہیے کہ دفعہ 144 کے تحت شہری حقوق پر غیر ضروری پابندیاں نہ لگائے۔
احتجاج کرنے والے گروہوں کو اپنی بات رکھنے کے لیے پرامن اور قانونی راستے فراہم کیے جائیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ موجودہ حالات کے پیش نظر ایک متوازن اور ضروری اقدام ہے۔ اس کے ذریعے عوامی امن و امان کو یقینی بنانے اور ممکنہ خطرات سے بچاؤ کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق مؤثر، شفاف، اور شہری حقوق کے تحفظ کے ساتھ کیا جائے۔
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ اردو، انگریزی اور کھوار زبان میں لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International