Today ePaper
Rahbar e Kisan International

دہشت گردی کےخلاف بلاتفریق کاراوئی کرنی چاہیے

Articles , Snippets , / Wednesday, March 5th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

ماہ رمضان کے مہینے میں منگل کے دن افطاری کے وقت پاکستان کےصوبے خیبر پختون خواکے شہر بنوں کے علاقہ میں فوجی اڈے پر خود کش حملہ ہوا۔خودکش حملہ آوروں نے بنوں چھاونی میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران بارودسے بھری دو گاڑیاں دیوار سے ٹکرا دیں۔اس خود کش حملے کے نتیجے میں 12 افراد شہید اور 32 زخمی ہو گئے ہیں۔شہداء میں چار بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔چھ دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔دھماکوں سے آس پاس کے گھروں کی چھتیں بھی گرنے کی اطلاع ہے۔دھماکے سے ایک مسجد بھی شہید ہوئی اور مسجد کے ملبے کے نیچے کئی افراد دب بھی گئے تھے۔فوجی چھاؤنی پر حملہ بہت ہی نازک اور سنگین صورتحال ہے۔کچھ دن پہلے28 فروری کو نماز جمعہ کے دوران دارالعلوم حقانیہ میں بھی خودکش دھماکہ ہوا جس میں مشہور عالم دین مولانا حامد الحق سمیت چھ افراد شہید ہو گئے تھے۔دہشت گردوں کی دیدہ دلیری دیکھیےکہ جہاں چاہتے ہیں،خود کش حملے شروع کر دیتے ہیں۔دہشت گردی کوئی نیا مسئلہ نہیں بلکہ کئی سالوں سے جاری ہے۔دہشت گردی نےپاکستان کوسخت نقصان پہنچایا ہے۔اس پر قابو پانے کے لیے کوششیں کی جاتی رہی ہیں لیکن مکمل طور پر قابو پایا نہیں جا سکا۔کچھ سال پہلے دہشت گردی ختم ہو گئی تھی اور امکان بڑھ گیا تھا کہ پاکستان میں امن وامان آچکا ہےلیکن دوبارہ دہشتگردی شروع ہو گئی۔پاکستان کا کوئی علاقہ دہشت گردوں سے محفوظ نہیں رہا۔نہ تو بازاروں کو چھوڑا جاتا ہے اور نہ عبادت گاہوں کو،تعلیمی درسگاہیں اور فوجی چھاؤنیاں تک غیرمحفوظ ہو چکی ہیں۔پاکستان دہشت گردی سےبہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔جانی اور مالی طور پر بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔
دہشت گردی میں ملوث افرادبہت ہی گھناؤناکام سر انجام دے رہے ہیں۔پاکستان کئی دفعہ افغانستان کوخبردار کر چکا ہے کہ وہاں سےدہشت گردانہ کروائیاں پاکستان میں کی جا رہی ہیں۔ٹی ٹی پی گروپ زیادہ ملوث ہےاور دیگر گروپ بھی افغانستان میں موجود ہیں جو پاکستان میں دہشت گردانہ کاروائیوں کروا رہے ہیں۔پاکستانی سرحد کے ساتھ دہشت گردوں نے محفوظ ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں اور وہاں سےکاروائیاں کرتے رہتے ہیں۔افغانستان کے علاوہ انڈیا بھی پاکستان کو نقصان پہنچانے کا موقع ضائع نہیں کرتا۔کئی دفعہ دہشت گردپکڑے جاتے ہیں اور ان کا تعلق انڈیا سے نکل آتا ہے۔کافی عرصہ پہلےایک انڈین دہشت گرد کلبھوشن یادیو گرفتار ہوا تھا۔کلبھوشن حاضر سروس آرمی افسر تھااور پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کا ذمہ دار بھی تھا۔دیگر قوتیں بھی ہیں جو نہیں چاہتی کہ پاکستان پرامن رہے۔مخالفین کی آنکھوں میں پاکستان کھٹک رہا ہے۔پاکستان ایک ایٹمی ملک بھی ہے اور نظریے کے بنیاد پربنایا گیا ہے۔پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے دہشت گردی،معاشی طور پر کمزور کرنا اور سیاسی عدم استحکام کے علاوہ کئی قسم کی کاروائیاں کی جاتی ہیں۔ان کاروائیوں میں کئی دفعہ پاکستانیوں کو بھی استعمال کر لیا جاتا ہے۔بعض اوقات پاکستانی کم عمروں کو برین واش کر کےدہشت گردی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔دہشت گرد ان کے ذہنوں میں یہ بات بٹھا دیتے ہیں کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں عین اسلام ہے اور جنت ان کو ملے گی۔حالانکہ اسلام دہشت گردی،تخریب کاری اور فساد سے سخت منع کرتا ہے۔جو لوگ مسلم ہونے کا دعوی کرتے ہیں اوردہشت گردی، فساد کو اسلامی عمل سمجھتے ہیں تو وہ سخت غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔اسلام بے گناہوں کو قتل کرنے سےسختی سے روکتا ہے۔
زمین پر دہشت پھیلانے،بدامنی اور انتشار پھیلانے کو کو قرآن میں فساد فی الارض کہا گیا ہے۔اگر مسلمان ہونے کے دعویدار،بے گناہ کو قتل کرتے ہیں تو وہ دعوے میں بالکل جھوٹے ہیں۔قرآن حکیم میں ہے”اور جب ان کو کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں”(سورة البقرہ۔ 11)یعنی دعوی اس بات کا کیا جائے کہ ہم اصلاح اور بہتری کر رہے ہیں،لیکن عمل اس کے الٹ ہو۔اسلام کے خلاف عمل کرنے والےاسلام سے خارج ہیں۔خارجی حدود اللہ سےنکلے ہوئے ہیں اور ان کی اطاعت نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے،چاہے وہ جتنےبھی بڑے بڑے دعوے کریں کہ وہ حق پر ہیں۔قرآن کے مطابق”اور حدود سے نکل جانے والوں کی اطاعت نہ کریں جو زمین میں فساد کیا کرتے ہیں اور اصلاح کی باتیں نہیں کرتے”(شعراء۔151۔152)اسلام ناحق خون بہانے سے بھی منع کرتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق”قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خونوں کا حساب ہوگا”(مسلم)ایک دوسری حدیث کے مطابق،رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا “میرے بعدایک دوسرے کی گردنیں کاٹ کر کافر نہ بن جانا”(بخاری)قرآن و حدیث کی تعلیمات بتاتی ہیں کہ بے گناہ کو قتل کرنا بہت بڑا جرم ہےاور زیادہ انسانوں کو قتل کرنا تو بہت ہی بڑا فساد کہلاتا ہے۔فسادیوں کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے۔
صدر پاکستان سمیت وزیراعظم اور دوسری اعلی شخصیات کی طرف بنوں چھاؤنی حملے کی مذمت کی گئی ہے۔مذمت ضرور کی جانی چاہیے لیکن عملی اقدامات بھی اٹھائے جائیں۔دوسرے ممالک جو پاکستان میں دہشت گردانہ کروائیوں میں ملوث ہیں،ان کے خلاف بھی آواز اٹھائی جائے۔پاکستان میں جتنے دہشت گرد گروپ ہیں،ان کے خلاف بلا تفریق کاروائیاں جاری رکھی جائیں۔پاکستان کو دہشت گردی سنبھلنے نہیں دے رہی۔دہشت گردی کے خلاف ماضی میں بھی بہت سے اپریشن شروع کیے گئے تھے،اب بھی اپریشن شروع کر دینے چاہیے۔جتنی زیادہ دیر ہوتی رہے گی اتنے ہی دہشت گرد زیادہ مضبوط ہوتے رہیں گے۔دہشت گردی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی اپنے اثرات چھوڑ رہا ہے۔جتنے بھی گروپ ہیں،چاہے وہ مذہبی ہونے کا دعوی کریں یاعلاقائی،لسانی ہونے کا دعوی کریں یا سیاسی،سب دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر ایکشن لینا ضروری ہے۔دہشت گردی بہت بڑا عفریت ہےاور اس سے چھٹکارا پانا ضروری ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی اداروں اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔دہشت گردی کو اگر روکنا ہےتو کسی قسم کے سمجھوتےیا مصلحت کو نظر انداز کرنا ہوگا۔صرف اور صرف دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International