Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ذوالقرنین کون تھا۔

Articles , Snippets , / Friday, November 14th, 2025

rki.news

محمد طاہر جمیل- دوحہ قطر
ذُو الْقَرْنَيْن عربی میں ‘دو قرنوں والا’ کو کہتے ہیں یعنی دو سینگ، دو کنارے، یا دو حکمرانی والے ۔ لغوی لحاظ سے یہ لقب ہے، ایک مخصوص شخصیت یا بادشاہ کے لیے استعمال ہوا ہے۔
قرآن مجید کی سورۃ الکہف (آیات ۸۳-۹۷) میں ذوالقرنین کا ذکر اس طرح آیا ہےکہ
اللہ تعالیٰ نے اسے طاقت اور حکومت عطا کی تھی ، تاکہ وہ مشرق اور مغرب کی طرف سفر کرے، اور جہاں تک پہنچ سکے، عدل کرے۔
اس نے ایک قوم یاجوج ماجوج کو روکا، ایک دیوار/سد بنائی تاکہ وہ فساد نہ پھیلا سکیں۔
قرآن بتاتا ہے کہ یہ سد لوہے اور پگھلے ہوئے تانبے سے بنی تھی۔
قرآن میں یہ واقعہ لوگوں کو ذِكْراً یعنی یادگار اور عبرت کے طور پر بیان کیا گیا ہے،
ایک ایسے حکمران کی تصویر پیش کرتا ہے جس کے پاس طاقت بھی ہے اور تحمل بھی، اختیار بھی ہے اور خوفِ خدا بھی۔
تاریخ اور مفسّرین میں کئی آراء ملتی ہیں کہ ذوالقرنین کون تھا۔
بعض نے کہا ہے کہ وہ اسکندر مقدونی (Alexander the Great) تھا۔تاریخی طور پر اس کا کردار ظالم بھی تھا۔
مگر جدید تحقیق اسے رد کرتی ہے، کیونکہ اسکندر مشرک تھا، جبکہ قرآن ذوالقرنین کو مومن قائد بتاتا ہے۔
امام طبری، ابنِ کثیر سمیت متعدد مفسرین کا رجحان ہے کہ ذوالقرنین اللہ کے نیک بندے اور منصف حکمران تھے، جنہیں اللہ نے خاص حکمت اور وسائل عطا کیے تھے ۔
بعض نے کہا ہے کہ وہ کوروش کبیر (Cyrus the Great) تھا۔
علامہ ابو الکلام آزاد، مولانا مودودی اور بعض مغربی مؤرخین نے دلیل دی کہ ذوالقرنین دراصل کوروش تھے کیونکہ کوروش کے تاج پر دو سینگ نما پر نکلے ہوتے تھے۔وہ مشرق و مغرب تک جانے والی مہمات رکھتے تھے۔
مشرق اور مغرب کے سفر سے متعلق مقامات کے بارے میں بعض نے مشرق سے بلوچستان، بعض نے وسط ایشیا، جبکہ کچھ نے جدید چین کی حدود تک بتایا ہے۔ جہاں لوگ سورج کی براہ راست تمازت میں زندگی گزارتے تھے۔ جبکہ مغرب کے بارے میں کچھ محققین اسے بحیرہ اسود کے ساحل، کچھ اسے خلیج فارس کے کناروں کے قریب بتاتے ہیں۔
اگر ہم تاریخ، قرآن اور مختلف تفاسیر کو ملا کر دیکھیں تو ذوالقرنین ایک ایسی شخصیت تھے جوطاقت کو امتیاز نہیں، خدمت سمجھتے تھے انہوں نےسفر کو تسخیر نہیں، فہم و عدل کا ذریعہ بنایا، کمزوروں کے لیے دیوار بنائی اور ہر کامیابی کو اللہ کی رحمت سمجھتے تھے۔
دراصل یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے طاقت اور وسعت عطا کی تھی ۔مشرق و مغرب کا کامیاب سفر کرایا لیکن ذوالقرنین مغرور اور ظالم نہیں تھا وہ ایک نیک مسلمان بادشاہ تھا، جس کا نام اور نسب واضح نہیں، مگر قرآن اسے نیک اور عادل حکمران قرار دیتا ہےمگر اس کا مقصد صرف فتح و اقتدار نہیں، بلکہ عدل، رحمت، اور مظلوموں کی مدد تھا۔
ہر انسان (یا حکمران) کو یہ یاد رہنا چاہیے کہ اللہ کی عطا کردہ نعمتیں جہاں طاقت، آرام اور آسائشیں پہنچاتی ہیں وہاں آزمائش بھی ہوتی ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International