ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
rachitrali@gmail.com
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ناجائز اور غاصبانہ قبضے کو 77 برس مکمل ہو چکے ہیں، اور اس ظلم و جبر اور بربریت کے خلاف کشمیریوں نے ایک بار پھر 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منایا۔ یہ دن کشمیری عوام اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کے لیے ایک تجدید عہد کا دن ہے، جس میں بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھائی جاتی ہے۔ اس موقع پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہوئی اور دنیا بھر میں کشمیری عوام کی حمایت میں ریلیوں اور اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔
1947ء میں تقسیم برصغیر کے فارمولے کی بنیاد پر ریاست جموں و کشمیر، جہاں کی اکثریتی آبادی مسلمان تھی، کا پاکستان کے ساتھ الحاق طے ہونا چاہیے تھا۔ تاہم 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت نے اس فارمولے کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی افواج کو کشمیر میں اتار دیا اور ریاست پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ اس دن کو کشمیر کے لوگوں کے لیے ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، کیونکہ اس کے بعد سے کشمیر میں جبر و تشدد اور خونریزی کی ایک طویل داستان شروع ہوئی۔
بھارت کے قبضے کے بعد کشمیر کے لوگوں کو اپنی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔ لاکھوں کشمیریوں کو ان 77 سالوں میں شہید کیا جا چکا ہے، اور ہزاروں افراد جیلوں میں قید ہیں۔ ظلم کا یہ سلسلہ 5 اگست 2019ء کو ایک نئے مرحلے میں داخل ہوا جب بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے اس خطے کو براہ راست بھارتی قوانین کے تابع کر دیا۔ یہ غیر قانونی اقدام نہ صرف کشمیری عوام کے حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی توہین ہے، جو کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ عوامی رائے شماری کے ذریعے کرنے پر زور دیتی ہیں۔
پاکستان نے ہمیشہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کی ہے۔ ہر سال یومِ سیاہ پر پاکستانی حکومت اور عوام کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس سال بھی پاکستانی عوام اور رہنماوں نے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکی جا سکیں۔ دفتر خارجہ نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر بھی کشمیر کی صورت حال کو اجاگر کیا اور دنیا کو اس مسئلے کے فوری اور مستقل حل کی ضرورت سے آگاہ کیا۔
مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی خاموشی اور اس کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال مسلسل بگڑ تی جارہی ہے۔ اگرچہ اقوام متحدہ نے کشمیر کے لیے رائے شماری کی قرارداد منظور کی تھی، لیکن عالمی طاقتوں کے مفادات کی وجہ سے یہ قراردادیں تاحال محض فائلوں میں ہی دب کر رہ گئی ہیں۔ عالمی برادری کی یہ خاموشی نہ صرف بھارتی ظلم و ستم کو بڑھاوا دے رہی ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے ایک بڑے خطرے کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔
*ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ اردو، انگریزی اور کھوار زبان میں لکھتے ہیں ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.com اور واٹس ایپ نمبر 03365114595 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے
Leave a Reply