گلشن اختر میؤ
ننکانہ صاحب
“موت کو یاد رکھیں زندگی جئیں گے اور گناہ کم ہونگے”
ﷲ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، اور اﷲ کسی منکر گناہگار کو پسند نہیں کرتا،
2-Al-Baqara : 276)
اور جو تم سود پر دیتے ہو تاکہ وہ لوگوں کے مال میں مل کر بڑھتا رہے تو وہ اﷲ کے نزدیک نہیں بڑھے گا اور جو مال تم زکوٰۃ میں دیتے ہو ﷲ کی رضا چاہتے ہوئے تو وہی لوگ (اپنا مال عند اﷲ) بڑھانے والے ہیں،”
30-Ar-Rum : 39
جنہیں صدقہ اور زکواہ دینا چاہیئے تھا انہیں بڑھوتری والا قرضہ دے دیا اور انہیں پھنسا لیا، یہی سود ہے اور اللہ اور رسول کے ساتھ جنگ ہے۔
جو متفق نہیں براہ مہربانی وہ دلیل دے تاکہ اگر میں غلط ہوں تو میری اصلاح ہو۔
دیوار جب بنائی جاتی ہے تو زمین کی تہہ سے شروع کرتے ہیں , جب مہنگائی, ملک خسارے میں جاتا ہے تو سب سے پہلے غریب کسان پیستا ہے دکانوں بازاروں کی چیزیں مہنگی کی جاتی ہیں. یاد رہے برائی ہمیشہ آٹے میں نمک کی مانند شروع ہو کر پورے دریا کو خارا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے. سود جیسی وبا نے انفرادی شخص سے پورے ملک کو لپیٹے میں لے لیا ہے
ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا مسئلہ سود ہے اس سود جیسی لعنت بہت سے گھرانوں کو اجاڑا, نوجوانوں کو موت کی گھاٹ اتارا, والدین نے جگر کے ٹکڑے زندہ درگور کئے لیکن کسی کو کسی کی فکر نہیں سب موت کو بھولے منزل کے حصول میں غلط راستوں کا چناؤ کر رہے ہیں. ملک سود پر چل رہا ہے کوئی مسئلہ نہیں, ملک میں زنا, جوا, شراب نوشی, بے ایمانی ملاوٹ, دھوکہ ہو رہا ہے کوئی مسئلہ نہیں, ملک کا غریب پس رہا ہے کوئی مسئلہ نہیں, ملکی نظام غیر اسلامی ہے کوئی مسئلہ نہیں, بس بات نہیں کرنی تو توحید کی نہیں کرنی اور بدعات و خرافات کی فیکٹریوں کی نہیں کرنی کیونکہ اس سے بہت سوں کا روزی کا مسئلہ بنتا ہے. ملک کی درآمدات یا برآمدات کم ہو یا ملک پر قرض چڑھے تو سب سے پہلے غریب کو پیسا جاتا ہے تعلیم کو مہنگا کیا جاتا ہے مزدوروں کے لئے ٹیکس بڑھا دیئے جاتے ہیں. بڑے آدمی کی موت کے رنج و غم میں راستوں کو بلاک کر دیا جاتا ہے,ہڑتال کی جاتی ہے. جبکہ کوئی بھوک پیاس سے سڑک کے کنارے تڑپ تڑپ کر مر جائے تو کسی کو فرق نہیں پڑتا .فرق کیسے پڑے گا ہم چاہتے ہی نہیں نظام بدلے سارا گناہ حکومت, میڈیا پر ڈال کر برتر ہو جاتے ہیں. اگر آپ اپنے حق میں آواز بلند نہیں کریں گے تو کرسی پر بیٹھا مداری جیسی حکومت آپکا تماشا ہی دیکھے گی. ہمیں سود جیسی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا آور آسے آپ نے خود سے شروع کرنا ہے. نظام حکومت چلانے والا کون ہے ؟انسان. اسکے پیروکار کون ہیں ؟انسان. سود دینے والا کون ہے ؟انسان. لینے والا کون ہے ؟ انسان لیکن ان انسانوں کی انسانیت مر چکی ہے کیا آپ انسان ہیں ؟ اگر انسان ہیں تو انسانیت کہاں ہے جسکی بنا پر فرشتوں پر انسان کو فضیلت حاصل ہے کہاں ہے آپ کی عقل و تعلیم. کیا غریب مجبور پیٹ کے لئے سود کی لعنت کا سہارا لیتا رہے گا یاد رکھیں اسلام دین میں مجبوری کے تحت سور کو کھانے کی اجازت ہے لیکن جس نے مجبور کیا اسے حساب دینا پڑے گا بروز محشر .
اے حکمرانوں! سود پر قرض لینا اور عوام سے زبردستی سود اکھٹا کرکےسود کھلانا بند کرو۔اللہ تعالٰی سودی نظام کو مٹاتا ہے ۔رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی لعنت سے بچو۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا : ( گناہ میں ) یہ سب برابر ہیں ۔ صحيح مسلم 1598
Part 2 continue IN sha Allah
Leave a Reply