شجاع الدین شیخ)
لاہور (پ ر): سپریم کورٹ کا شریعت اپیلٹ بینچ سود اور ٹرانسجینڈر ایکٹ کے حوالے سے فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کو جلد از جلد نمٹائے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی ۔ انہوں نے کہا کہ 28اپریل 2022ء بمطابق 26 رمضان المبارک 1443 ہجری کو فیڈرل شریعت کورٹ نے اپنے معرکۃ الآراء فیصلہ میں دو ٹوک الفاظ میں بنک انٹرسٹ سمیت ہر قسم کے سود کو ’رِبا‘ یعنی حرام مطلق قرار دیتے ہوئے حکومت کو ہدایت جاری کی تھی کہ رِبا سے متعلق تمام ملکی قوانین کو ختم کر کے 31 دسمبر 2022ء تک رِبا سے پاک معاشی نظام کی تشکیل کے لیے پارلیمان تمام ضروری قانون سازی مکمل کر لے۔ پھر یہ کہ 31دسمبر2027ء تک ملکی معیشت کو مکمل طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق ڈھال دیا جائے۔ اِسی طرح فیڈرل شریعت کورٹ نے 19مئی 2023ء کو ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء میں شامل تمام غیرشرعی شقات کے خاتمہ کا حکم جاری کیا تھا۔ انتہائی دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ سود کے خلاف فیصلہ کو آئے 908دن اور ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف فیصلہ کو آئے521 دن گزر چکے ہیں اور سابقہ و موجودہ حکومتوں نے اِن پر عمل درآمد کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اُٹھایا۔ اِسی دوران اِن فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ میں کئی اپیلیں دائر کر دی گئیں جس کے باعث فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلوں کی حیثیت معلق ہو کر رہ گئی ہے۔ امیر تنظیم نے مطالبہ کیا کہ اب جبکہ سپریم کورٹ کا شریعت اپیلٹ بینچ تشکیل پا چکا ہے تو فیڈرل شریعت کورٹ کے سود اور ٹرانسجینڈر ایکٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کو فوری طور پر سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان کے مطابق اِن بے سر وپا اپیلوں کو جلد از جلد نمٹایا جائے تاکہ اللہ اور رسول ﷺ سے مسلسل بغاوت کی روش کو ترک کیا جائے۔ اگر اللہ اور رسول ﷺ سے جاری جنگ اور فحاشی کے تمام ذرائع کا سدِباب نہ کیا گیا تو اِن بدترین جرائم کے ارتقاب کے باعث ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بدترین خسارہ اُٹھانا پڑے گا۔
جاری کردہ
خورشید انجم
مرکزی ناظم نشرو اشاعت، تنظیم اسلامی پاکستان
Leave a Reply