میری بیٹی
اللہ کی عطا ہے، رحمت ہے میری بیٹی
ماں باپ کی دلاری، چاہت ہے میری بیٹی
ارماں مچل رہے تھے کب سے سبھی کے دل میں
جنت کی ایک کنجی، دولت ہے میری بیٹی
سن لیں دعائیں رب نے ٫صدام، کی یقیناَ
گودی میں کھیلتی اک نعمت ہے میری بیٹی
ہر ایک کے لبوں پر، مسکان آ گئی جب
٫شہناز، کیوں کہے نا زینت ہے میری بیٹی
بیٹے پہ ناز کرنا، ہے عام جب جہاں میں
میں نے بھی کہہ دیا لو طاقت ہے میری بیٹی
کرتا ہے خیر مقدم یہ خانۂ ٫سکینہ،
اک بار کہہ بھی دیجے نزہت ہے میری بیٹی
تم نے شکیلؔ کی ہے کیا خوب ترجمانی
اک باپ کی زباں کی، “رحمت ہے میری بیٹی”
نتیجۂ فکر : شکیلؔ رشڑوی
Leave a Reply