تازہ ترین / Latest
  Sunday, October 20th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

شادی کی سالگرہ منانے کا شرعی حکم

Articles , / Monday, May 27th, 2024

شکیلہ ابراہیم
لاہور

پیدائش، شادی یا کسی اور چیز کی سالگرہ منانا اسلام میں جائز نہیں ہے اس وجہ سے کہ یہ غیروں کی ایجاد کردہ رسم ہے اور اس سے اجتناب واحتراز کرنا ضروری ہے
???? کیا اسلام میں سالگرہ منانےکا ثبوت ہے؟ اور اس کا حکم کیا ہے؟

(جواب ) یہ بدعت ہے اس وجہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین وتابعین سے ائمہ اربعہ سے، بزرگان دین سے جنم دن یا شادی کی سالگرہ منانے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، یہ غیرقوموں کا طریقہ ہے۔ ہم مسلمانوں کو غیروں کا طریقہ اپنانا جائزنہیں، نہ ہی اس موقعہ پر مبارکباد دینا درست ہے۔ ہمیں اسلامی طریقہ پر زندگی گذارنا چاہیے، غیروں کے طریقوں کو اختیار نہ کرنا چاہیے۔
اس لیے کہ اللہ رب العزت کا قول ہے
???? مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلاَمِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہ(سوۃ آل عمران،الایۃ:85)
جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا۔
احادیث میں آتا ہے
???? 1) عن عائشۃ قالت: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من عمل عملا لیس علیہ امرنا فھو رد. (صحیح مسلم: 1718)

???? 2) عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا، ‏‏‏‏‏‏لَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ،‏‏‏‏ وَلَا بِالنَّصَارَى ‏‏‏‏الخ.(رقم الحدیث:2695)

???? سالگرہ کے متعلق ابن باز رحمہ اللہ کا قول

✨ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ
کتاب وسنت کے شرعی دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہيں کہ سالگرہ منانا دین میں بدعات ومحدثات میں سے ہے، جس کی شریعت مطہرہ میں کوئی اصل و بنیاد نہيں۔ اس قسم کی دعوت کو قبول نہيں کرنا چاہیے، کیونکہ اس میں بدعت کی تائید اور حوصلہ افزائی پائی جاتی ہے۔۔۔اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا:

???? ﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ﴾ (الشوری: 21)
(کیا ان کے لیے کچھ ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ مقرر ومشروع کیا ہے جس کی اللہ تعالی نے اجازت نہیں دی)
اور فرمایا:
???? ﴿ثُمَّ جَعَلْنٰكَ عَلٰي شَرِيْعَةٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاءَ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ، اِنَّهُمْ لَنْ يُّغْنُوْا عَنْكَ مِنَ اللّٰهِ شَيْـــــًٔا ۭ وَاِنَّ الظّٰلِمِيْنَ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَاللّٰهُ وَلِيُّ الْمُتَّقِيْنَ﴾ (الجاثیۃ: 18-19)
(پھر ہم نے آپ کو دین شریعت  کے معاملے میں ایک واضح راستے پر لگا دیا، سو اسی کی اتباع وپیروی کریں،  اور ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلیں جو نہیں جانتے، بلاشبہ وہ اللہ کے مقابلے میں ہرگز آپ کے کسی کام نہ آئیں گے اور یقیناً ظالم لوگ ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور اللہ تعالی متقی لوگوں کا دوست ہے)
اور فرمایا:
???? ﴿ اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اَوْلِيَاءَ، قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ﴾ (الاعراف: 3)
(اس کے پیچھے چلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے، اور اس کے سوا اور اولیاء وپیشواؤں کے پیچھے مت چلو، بہت کم تم نصیحت قبول کرتے ہو)

اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
???? ’’إِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَخَيْرُ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ‘‘( مسلم 870)
(بے شک سب سے بہترین بات اللہ تعالی کی کتاب ہے، اور سب سے بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایت ہے، اور سب سے بدترین کام وہ ہیں جو دین میں نئے نکالے گئے ہوں، اور ہر بدعت گمراہی ہے)۔
???? اور اس معنی کی بہت زیادہ احادیث آئی ہيں۔
پھر ان تقریبات کا بدعت ومنکر ہونے کے ساتھ ساتھ اور یہ کہ اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں، اس کے ساتھ یہ یہود ونصاریٰ کی بھی مشابہت ہے کہ وہ سالگرہیں مناتے ہیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے طریقوں اور سنتوں سے ڈراتے اور خبردار کرتے ہوئے فرمایا:
✨ ’’لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، قَالَ: فَمَنْ‘‘۔( مسلم 7320 )
(تم ضرور بالضرور ان لوگوں کے طریقوں پر چلو گے جو تم سے پہلے ہوگزرے ہیں جیسا کہ تیر کا ایک پر دوسرے کے برابر ہوتا ہے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوہ کےبل میں داخل ہوئے تھے تو تم بھی اس میں داخل ہوجاؤ گے، صحابہ رضی اللہ عنہم  نے عرض کی: یارسول اللہ ! کیا اس سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو اور کون؟)۔
اسے صحیح بخاری ومسلم نے روایت کیا ہے۔۔۔ او رآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمانا: ’’فَمَنْ‘‘ (تو اور کون؟!) کا مطلب ہے کہ واقعی اس کلام سے یہی لوگ مراد ہیں۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:
✨ ’’مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ‘‘( ،صحیح الجامع : 2831 )
(جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے)۔

رب العالمین ہم تمام کو ہر قسم کے بدعات، فتنے اور فسادات سے محفوظ رکھے اور دین اسلام کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور مرتے دم تک صراط مستقیم پر قائم و دائم رکھے
???????? آمین یارب العالمین????????


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International