میں قَتْل گاہ میں ہوں زِندگی کا مُجرِم ہوں
میں انتخاب ہوں قتْلِ عَمَد کے داعی کا
پھر اس کے بعد سوال و جواب کیا معنی؟
مِرا قببیلہ و قریہ بھلے کوئی بھی ہو
یہ میرا نام و نَسَب، اور نِصاب کیا معنی؟
میں جانتا ہوں کہ میں زندگی کا مُجرم ہوں
مِرا قصور تو “آمنتُ خالقِ کُل” ہے
کہ خیر و شَر بھی “مِن اللہ مالکِ کُل” ہے
کسی سوال کا تیرے کوئی جواب نہیں
کوئی جواب نہیں، رَدِّ انتخاب نہیں
بپا ہے مَعرکہِ ظُلم و ظالِم و مظلُوم
حِسابِ ظُلم ہے مظلُوم کا حِساب نہیں
میں کیا ہوں؟ کون ہوں؟ کب اور کہاں سے آیا ہوں
بس اتنا جان جَہنّم کے وارِث و حَقْدار
تمہارے واسطے دامِ اَجَل میں آیا ہوں
شناخت تیری ہے ظالِم، تو میری ہے مظلُوم
یہی ہمارا تعارف ہے آج، آج کے بعد،
تمہارا نام ہے قاتِل تو میرا ہے مقتُول!
تُجھے قُبُول نہ ہو، مجھ کو ہے قُبُول! قُبُول!
سلیم کاوش
29 اگست 2024
(شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرنے والوں کے ساتھ مکالمہ)
Leave a Reply