Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عصرِ حاضر میں نوجوان اور استحصالی نظام کی فکری یلغار 🌍

Articles , Snippets , / Tuesday, October 21st, 2025

rki.news

تحریر : طارق محمود
ایکسپرٹ میرج بیورو

دنیا کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ جب بھی کسی قوم نے ترقی کی منازل طے کیں، اس کے پسِ پردہ نوجوان نسل کی قوت، کردار، علم اور عزم کارفرما تھا۔ نوجوان کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے عصرِ حاضر کی عالمی سیاست، معیشت اور ثقافتی نظام نے اسی طبقے کو اپنی استحصالی پالیسیوں کا مرکز بنا رکھا ہے۔ آج نوجوانوں پر بندوق کی گولی سے نہیں بلکہ میڈیا، نظریے، اور ثقافت کے ذریعے حملے کیے جا رہے ہیں۔ یہ ایک ایسی فکری جنگ ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو ان کے قومی شعور، فکری خوداعتمادی، اور اخلاقی بنیادوں سے محروم کر دینا ہے۔

 نظریاتی و فکری تقسیم — “تقسیم کرو اور حکومت کرو” کا نیا چہرہ🔸

سامراجی قوتیں ہمیشہ سے یہ اصول اپناتی رہی ہیں کہ قوموں کو تقسیم کر دو تاکہ وہ کمزور ہو جائیں۔ آج بھی یہی پالیسی مگر ایک جدید اور نفیس انداز میں جاری ہے۔ نوجوانوں کے ذہنوں میں مذہب، قوم، نسل، اور ثقافت کے نام پر مصنوعی خلیجیں پیدا کی جا رہی ہیں۔ کوئی نوجوان خود کو صرف ایک مسلک تک محدود سمجھنے لگتا ہے، کوئی زبان یا نسل کی بنیاد پر برتر ہونے کے زعم میں مبتلا ہو جاتا ہے، اور کوئی مغربی ثقافت کی چمک میں اپنی تہذیب سے نادم دکھائی دیتا ہے۔ اس فکری انتشار نے نوجوانوں سے اجتماعی شعور چھین لیا ہے۔ نتیجتاً وہ اپنی اصل جدوجہد — یعنی ظلم، ناانصافی اور استحصال کے خلاف اجتماعی مزاحمت — سے غافل ہو گئے ہیں۔

 انقلاب دشمن قوتیں اور توانائی کی گمراہی🔸

نوجوان ہمیشہ تبدیلی کے علمبردار رہے ہیں۔ ان کے اندر جوش، جذبہ، ولولہ اور قربانی کا مادہ موجود ہوتا ہے۔ مگر یہی توانائی اگر صحیح سمت نہ پائے تو تباہی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ آج انقلاب دشمن قوتیں نوجوانوں کے جذبے کو غلط سمت میں موڑ رہی ہیں۔ انہیں سطحی تحریکات، جذباتی نعروں، اور وقتی احتجاجوں میں الجھا کر اصل سماجی و نظامی تبدیلی سے دور رکھا جا رہا ہے۔ ایسے میں نوجوان کا کردار محض “ردِ عمل دینے والے” کا رہ جاتا ہے، جبکہ وہ “سوچنے اور تعمیر کرنے والے” کردار سے محروم ہو جاتا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سامراج جیت جاتا ہے — جب نوجوان شور تو مچاتا ہے مگر سمت کھو دیتا ہے۔

 تشدد پسندی کا جال — اصل جدوجہد سے انحراف🔸

عالمی میڈیا اور سامراجی قوتوں نے ایک اور خطرناک کھیل رچایا ہے: تشدد کے نام پر مزاحمت کو بدنام کرنا۔ جب کسی معاشرے میں ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو نظام فوری طور پر ایسے عناصر کو ابھارتا ہے جو جذبات میں آ کر تشدد کی راہ اختیار کر لیں۔ پھر میڈیا ان ہی کو مزاحمت کی علامت بنا کر پیش کرتا ہے تاکہ عام عوام اور دانشور طبقہ اصل تحریک سے بدظن ہو جائے۔ اس طرح “انقلاب” کا مفہوم ہی بگاڑ دیا جاتا ہے۔ نوجوان جو تبدیلی کے خواہاں ہوتے ہیں، وہ یا تو تشدد کی راہ پر چل نکلتے ہیں یا مایوس ہو کر خاموش ہو جاتے ہیں۔ جبکہ حقیقی جدوجہد ہمیشہ شعور، علم، تنظیم اور اخلاق کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہے — نہ کہ انتقام اور نفرت پر۔

 میڈیا اور تہذیبی یلغار — ذہنوں کی غلامی🔸

جدید دور میں میڈیا کو چوتھا ستون کہا جاتا ہے، مگر حقیقت میں یہ استعماری نظام کا سب سے طاقتور ہتھیار بن چکا ہے۔ اشتہارات، تفریح، موسیقی، فیشن، فلم اور سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کے نظریات اور ترجیحات کو ازسرِنو تشکیل دیا جا رہا ہے۔ انہیں یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ کامیابی کا مطلب دولت، شہرت اور ظاہری چمک ہے۔ علم، کردار، قربانی اور نظریاتی استقامت کو دقیانوسی قدریں بنا دیا گیا ہے۔ یوں آہستہ آہستہ نوجوان ظاہری آزادی کے باوجود ذہنی غلامی کا شکار ہو چکے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ آزاد ہیں، مگر ان کی سوچ، ترجیحات اور خواب بھی مارکیٹ کے اشتہارات سے طے ہو رہے ہیں۔

 امید کی کرن — بیدار نوجوانی کی طاقت🔸

مگر یہ کہانی مایوسی پر ختم نہیں ہوتی۔ تاریخ یہ بھی بتاتی ہے کہ جب بھی ظلم حد سے بڑھا، بیداری نے جنم لیا۔ آج بھی اگر نوجوان اپنی فکری جڑوں سے جڑ جائیں، اپنی اصل پہچان پہ فخر کریں، اور علم و شعور کو اپنا ہتھیار بنائیں تو وہ اس استحصالی نظام کو ہلا سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان اپنی تہذیبی خودی کو پہچانیں، میڈیا کے جھوٹے معیاروں کو رد کریں، اور شعور و علم کی روشنی سے اپنے راستے خود متعین کریں۔ یہ وقت ہے کہ نوجوان ردِ عمل سے نکل کر عملی کردار کی طرف آئیں۔

 اختتامیہ🔸

عالمی سامراجی قوتیں نوجوانوں کو کمزور بنانے کے لیے متحد ہیں، مگر تاریخ کی راہ ہمیشہ ان قوموں نے بدلی جن کے نوجوان بیدار تھے۔ آج کا نوجوان اگر اپنی ذات، ایمان، اور مقصد سے رشتہ جوڑ لے تو کوئی طاقت اسے غلام نہیں رکھ سکتی۔ قوموں کا مستقبل بندوقوں سے نہیں، بیدار ذہنوں سے بنتا ہے — اور وہ ذہن صرف اسی وقت بیدار ہوتے ہیں جب وہ اپنے وجود کی قیمت پہچان لیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International