تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان جہیز ایک لعنت صنف مضمون

Articles , / Friday, May 10th, 2024

عرشی کومل سجاد حسین

جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے اسباب یا سامان ؛ جہیز اس سامان کو کہتے ہیں جو لڑکی کو نکاح میں اس کے ماں باپ کی طرف سے دیا جاتا ہےقرآن میں اوراحادیث میں جهیز کے معنی،دلہن سنوارنا، یعنی دلہن کو عروسی لباس اور آرائش وزیبائش سے آراستہ کرنے کے ہے ۔ اور ہماری تعلیم یافتہ لوگوں نے اسے اپنا بینک بیلنس بنانے کا ذریعہ بنا لیا ہے غریب اور لاچار لوگوں کے لیے جہیز کو ایک لعنت بنا دیا ہے۔
جہیز ایک ناسور ہے جو ہمارے معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل چکا ہے۔ اس لعنت نے لاکھوں بہنوں اور بیٹیوں کی زندگی کو جہنم بنا رکھا ہے۔ ان کی معصوم آنکھوں میں بسنے والے رنگین خواب چھین لئے ہیں۔ ان کی آرزؤں، تمناؤں اور حسین زندگی کے سپنوں کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ انہیں ناامیدی، مایوسی اور اندھیروں کی ان گہری وادیوں میں دھکیل دیا ہے۔ یہ ایک ایسی رسم ہے جس سے والدین ذندہ درگو ہو رہے ہیں درحقیقت جہیز ہندوؤں کی رسم ہے جو تلک کے نام سے مشہور ہے، اورافسوس! ہمارے مسلم معاشرے نے بھی اسے اپنا لیا ہے۔ جہیز لینے اور دینے کو باعث فخر سمجھا جاتا ہے اور باقاعدہ جہیز کی نمودونمائش لوگوں کو حسد کینہ اور احساس کمتری میں مبتلا کرتے ہیں ۔ متوسط طبقے کے لوگ اس وباء کے زیادہ شکار زیادہ ہو رہے ہیں
اقبال کے شاہین جو کبھی پہاڑوں ،ریگستانوں اورجنگل وبیابان میں شب وروز بسر کرکے دین حنیف کی حفاظت کرتے تھے آج کاسہ گدائی لے کر بنت حوا کی مجبوریوں کاناجائز فائدہ اٹھا کر دین مستقیم کے قلع کو مسمار کرنے کی زد پر ہے، جس مقدس رشتہ کے ذریعے ایک صالح معاشرہ کاقیام ممکن ہے اس کی ابتدا احکام اسلام کو یکسر پس پشت ڈال کر کی جاتی ہے۔
۔ لڑکی والے جہیز دینا اپنا فرض اور لڑکے والے جہیز لینا اپنا حق سمجھتے ہیں جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں ترقی ہو رہی ہے ویسے ویسے جہیز میں بھی ”ترقی“ ہو رہی ہے۔ پہلے صرف فرنیچر، کپڑے اور چند ہوم اپلائنسس ہی دی جاتی تھی اب ٹی وی، فریج اور اے سی جیسی مہنگے اور لگژری آئٹمز بھی جہیز کا حصہ ہیں۔ باپ یا بھائی اپنی تمام تر جمع پونجی اس خود ساختہ اور فرسودہ قسم کی روایت کو پورا کرنے میں لگا دیتے ہیں۔ پھر بھی بہت سے لالچی لوگوں کا منہ بند نہیں ہوتا اور وہ وقتاً فوقتاً مختلف طریقوں سے لڑکی والوں سے مطالبے کرتے رہتے ہیں اور لڑکی کی زندگی کو اجیرن کر دیتے ہے ۔
جہیز سے بہت سی معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہے ۔ جیسے کہ سود پر قرض، طلاق، خودکشی ، حرام طریقے سے پیسہ کمانا وغیرہ
اس وباء کی روک تھام کے لیے سنت نبوی ﷺ کی ویکسین کا استعمال کریں یعنی جس طرح آپﷺ نے اپنی صاحب زادی فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو جہیز کے طور پر یہ چیزیں دی تھیں: ایک پلو دار چادر، ایک مشکیزہ، ایک تکیہ جس میں اذخر گھاس بھری ہوئی تھی۔ یعنی ضرورت کی صرف چند چیزیں دیں۔

احتیاطی تدابیر :-
ان احتیاطی تدابیر کو اختیار کر کے مستقبل میں اس وباء کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے اور معاشرے بہت سی برائیوں کا خاتمہ بھی ممکن ہو جائے گا۔

۱۔ جہیز لینے والوں کا سوشل بائیکاٹ کریں یعنی جو جہیز کی ڈیمانڈ کریں ان کے خلاف آواز اٹھائیں۔
۲۔ اپنی بیٹی کو سگھرپن اور قابلیت کے گہنے سے آراستہ کر کے رخصت کریں تاکہ وہ والدین کے لیۓ باعثِ فخر ہو اور معاشرے کو تربیت کے ذریعے بہترین افراد فراہم کرسکیں اور برے وقت میں اپنے گھروالوں کا ساتھ دیں سیکس

۳۔ والدین اپنے بیٹوں کو سکھائیں کہ بیوی لائیں پر جہیز نامی لعنت نہیں اور انہیں عورتوں کی عزت اور مقام کی اہمیت سے آگاہ کریں۔

۴۔ بیٹیاں بھی سسرال کو اپنا گھر اور ساس سُسر کو ماں باپ سمجھ کر خدمت کریں تاکہ انہیں جہیز کے بجائے بیٹی لانے پر پچھتاوا اور شرمندگی نہ ہو۔۔ اس لعنت کا ختم بہت ضروری ہے کہ اس کے لیے اقدام کیے جائے تاکہ متوسط طبقے کی بہن بیٹیاں عزت کے ساتھ رخصت ہوسکے۔ اور معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہو سکے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International