نام :صائبہ رانی ولد حبیب بٹ
زندگی کی کچھ کہانیوں کا اختتام لا حاصل ہوتا ہے، کچھ چیزوں کو نا چاہتے ہوئے بھی چھوڑنا پڑتا ہے، کبھی کبھار ہم وہ چیزیں بھی مانگ لیتے ہیں جو ہماری نہیں ہو تیں، جو کسی اور کا حصہ ہوتی ہیں، وہ ہماری زندگی میں بس آزمائش کے طور پر آتی ہیں، تو جو کہانیاں اللہ لا حاصل پر ختم کر دیتا ہے ان میں کتنی بڑی مصلحت ہوتی ہے اگر اس وقت تمہیں اس بات کا اندازہ ہو جائے نا تو تم ساری زندگی شکر کے سجدے سے نہ اُٹھو! اللہ چاہے تو تمہیں تمہارے حال یہ بھی چھوڑ سکتا ہے، مگر وہ ایسا نہیں کرتا وہ ہمیشہ تمہاری حفاظت کرتا ہے ، ہاں ! ابھی یہ حکمتیں تمہاری سمجھ میں نہیں آر ہیں، مگر یقین کرو ایک دن سب سمجھ آجائے گا پھر تم شکر کرو گے کہ فلاں فلاں چیز تمہیں فلاں فلاں وقت نہیں ملی، تم نہیں جانتے مگر دینے والا خوب جانتا ہے
ہر چیز زندگی میں تو نہیں ملتی نہ
بہت کچھ مسکرا کہ چھوڑنا پڑتا ہے
کچھ خواب ٹوٹ جاتے ہیں
کچھ چاہتیں ادھوری رہ جاتی ہیں
کسی کا من پسند شحص کھو جاتا ہے
کچھ بے حساب مل جاتا ہے
کچھ مل کہ کھو جاتا ہے اور کچھ نہ مل کے ادھورا رہ جاتا ہے
اور یوں ہی زندگی کا سفر تمام ہو جاتا ہے
ایک شعر یاد آیا
کہ میری منزلیں بھی عجیب تھی
میرا فیض بھی کمال پہ
کبھی سب کچھ ملا بنا طلب
کبھی کچھ نہ ملا سوال پہ
ازقلم:صائبہ رانی
ازقلم:صائبہ رانی
Leave a Reply