تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عنوان : یوم مزدور

Articles , / Tuesday, April 30th, 2024

نام: ارم سعید

خون مزدور کا ملتا جو نہ تعمیروں میں
نہ حویلی نہ محل اور نہ کوئی گھر ہوتا
(حیدر علی جعفری)

یوم مزدور: مزدوروں کے حقوق اور شراکت کا جشن

یوم مزدور، ستمبر کے پہلے پیر کو منایا جاتا ہے، ایک عام تعطیل ہے جو دنیا بھر میں محنت کشوں کی شراکت اور کامیابیوں کا احترام کرتی ہے۔ اس دن کی ایک بھرپور تاریخ ہے، جو 19ویں صدی کے اواخر سے ہے، جب مزدور تحریکوں نے مزدوروں کے حقوق اور کام کے بہتر حالات کے لیے انتھک جدوجہد کی۔

یوم مزدور کی ابتدا

ریاستہائے متحدہ میں، لیبر ڈے سب سے پہلے 5 ستمبر 1882 کو نیویارک شہر میں منایا گیا۔ اس خیال کا تصور ایک مشینی اور مزدور یونین کے رہنما میتھیو میگوئیر نے دیا تھا، جو محنت کشوں کی جدوجہد اور فتح کو تسلیم کرنا چاہتے تھے۔ پہلی لیبر ڈے پریڈ 1884 میں منعقد ہوئی، اور جلد ہی اس چھٹی نے ملک بھر میں مقبولیت حاصل کر لی۔

عالمی یوم مزدور

1889 میں پیرس میں بین الاقوامی لیبر کانفرنس نے یکم مئی کو مزدوروں کا عالمی دن قرار دیا جسے یوم مئی بھی کہا جاتا ہے۔ اس تاریخ کا انتخاب Haymarket کے معاملے کی یاد میں کیا گیا تھا، ایک مزدور احتجاج جو 1886 میں شکاگو میں ہوا تھا۔ آج، 1 مئی کو کئی ممالک میں یوم مزدور کے طور پر منایا جاتا ہے، جبکہ دوسرے اسے مختلف تاریخوں پر مناتے ہیں۔

یوم مزدور کی اہمیت

یوم مزدور مزدوروں کی سماجی اور معاشی کامیابیوں کا جشن ہے، بشمول:

1. آٹھ گھنٹے کا کام کا دن: مزدور یونینوں نے ایک چھوٹے کام کے دن کے لیے جدوجہد کی، جسے بالآخر ایک معیار کے طور پر اپنایا گیا۔
2. منصفانہ اجرت: مزدوروں کی جدوجہد کے نتیجے میں کم از کم اجرت کے قوانین اور مزدور کے لیے منصفانہ معاوضے کا قیام عمل میں آیا۔
3. محفوظ کام کے حالات: یوم مزدور ایک محفوظ اور صحت مند کام کے ماحول کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
4. مزدوروں کے حقوق: یہ دن مزدوروں کے یونین بنانے، اجتماعی طور پر سودے بازی کرنے اور ہڑتال کرنے کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے۔

غور و فکر
مزدور کہنے کو تو ایک محنت کش اور غریب طبقہ سمجھا جاتا ہے لیکن اس کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تو یہ بہت ہی قابل احترام ہے، یہ اپنی دن رات کی محنت سے وہ کارنامے انجام دیتا ہے کہ عقل دنگ رہ جائے لیکن اس کے لیے افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ تو اس کے حقوق ادا کیے جاتے ہیں اور نہ ہی اس کی محنت کو تسلیم کیا جاتا ہے، محنت کش افراد گھروں اور عمارتوں کو حسین اور خوبصورت بنا کر ملک اور شہر کی رونق میں اضافہ کرتے ہیں، کھیتوں اور کھلیانوں میں اپنے خون پسینے کی محنت سے وہ غلہ اور اناج تیار کرتے ہیں جو ہماری صحت کا ضامن بنتا ہے۔

مزدور اپنی رزق کی خاطر دوسروں کے گھروں کی تعمیر میں ساری زندگی گزار دیتے ہیں اور اپنے لیے زمین پر ایک گھر بھی نہیں بنا سکتے، دوسروں کی فرمائشوں کے مطابق گھروں کی تزئین اور آرائش میں ساری زندگی صرف کردیتے ہیں لیکن اپنے لیے خوشی کا ایک لمحہ بھی نہیں سمیٹ سکتے۔ نہ صرف یہ بلکہ صاحب ثروت افراد کے زیر عتاب بھی رہتے ہیں، یہاں تک کہ اپنے حقوق بھی اس طرح مانگتے ہیں جیسے کوئی گناہ کررہے ہوں۔

ہمارے یہاں مزدوروں کی مراعات اور سہولیات کا کوئی خیال نہیں کیا جاتا، یہاں تک کہ مزدوروں کے عالمی دن پر جو خاص ان کے لیے سال میں ایک مرتبہ آتا ہے اس پر بھی یہ غریب مزدور چھٹی نہیں کرتا ، اپنے اور گھروالوں کا پیٹ بھرنے کے لیے نہ سردی، نہ گرمی، نہ بارش نہ دھوپ کسی چیز کی پروا نہیں کرتا یہاں تک کہ آرام کی پروا بھی نہیں کرتا اور آخری سانس تک محنت کش مزدور ہی رہتا ہے جس کے نتیجے میں اس کا دامن ہمیشہ خالی ہی رہتا ہے۔
وطن عزیز میں محنت کشوں کی حالت زار نہایت ابتر ہے ان کی بہتری اور حقوق کے حصول کے دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن کسی حکومت نے بھی محنت کشوں کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دی۔
وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت لیبر کلاس کے لئے سنجیدگی سے کوئی ایسی خصوصی لیبر پالیسیاں بنائے جنہیں مکمل طور پر نافذ کر کے محنت کشوں کی تکالیف کو کم کیا جا سکے اور لیبر قوانین پر سختی سے عمل کروایا جائے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر کم از کم اجرت ساٹھ ہزار روپے مقرر کی جائے۔ غریبوں کی سہولت کے لئے صحت کارڈ کا دوبارہ اجراء کیا جائے۔ سرمایہ اور محنت کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو ختم کیا جائے۔ محنت کش اور غریب طبقہ کے لئے روٹی کپڑا اور مکان اور ضروریات زندگی کے لئے کسی مناسب پیکج کا اعلان کیا جائے تاکہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے غریب افراد اور مہنگائی کے مارے ہوئے محنت کشوں کو بھی کچھ ریلیف میسر آ سکے جو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے۔ مگر اپنے اہلخانہ کے ساتھ موت کو گلے لگانے پر مجبور ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International