تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

عید الفطر یا میٹھی عید

Events - تقریبات , Snippets , / Wednesday, April 10th, 2024

عید الفطر یا میٹھی عید
عیدالفطر ساری دنیا کے مسلمان یکم شوال کو مناتے ہیں. یہ عید اللہ پاک کی اس رکن کی بجا آوری پہ ہے جو ارکان اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک اہم ترین رکن ہے یعنی روزہ. روزہ ہر عاقل، بالغ، اور صحت مند مرد و عورت پہ فرض ہے اور اس کی قضا نہیں ہاں اگر آپ کسی بھی وجہ سے روزہ رکھنے سے قاصر ہیں تو کسی دوسرے مستحق مسلمان کو روزہ رکھوا کے افطاری کروا سکتے ہیں. ماہ صیام وہ بابرکت مہینہ ہے جس کا انتظار اہل ایمان آخری روزے کے بعد ہی سے شروع کر دیتے ہیں.
اور پھر پورے مہینے سحری سے افطاری تک اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے بھوک پیاس کاٹنا، نفلی و فرضی عبادات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا، نیکی کے ہر ہر کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا اور بدی سے حتیٰ الامکان پرہیز کی کوشش کرنا. اور پھر انتیسویں یا پھر تیسویں روزے کی افطاری پہ شوال کے چاند کی جھلک دیکھنے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کے ساتھ ساتھ ہمارے اور آپ جیسے عام لوگ بھی بڑھ چڑھ کے بخوشی و رضا حصہ لیتے ہیں اور چاند نظر آنے پہ ڈھول دھمالوں کے ساتھ ساتھ باقاعدہ مساجد میں عیدالفطر جیسے بابرکت تہوار کی مبارک باد کے ساتھ ساتھ عیدالفطر کی نماز کی ادائیگی کا وقت اور جگہ کا بھی اعلان کیا جاتا ہے سوشل میڈیا کا بھی بہت اہم رول ہے.
عیدالفطر کو میٹھی عید، چھوٹی عید بھی کہا جاتا ہے یہ مذہبی تہوار پوری دنیا کے تقریباً ڈیڑھ ارب مسلمان پورے مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام سے مناتے ہیں. نماز عید کی ادای سے قبل فطرانہ ادا کرنا ضروری ہے فطرانہ کی رقم تقریباً ایک فرد کے لیے دو کلو گہیوں کی قیمت کے برابر ہے اور فطرانہ کی رقم مستحق مسلمانوں کو دینے کا حکم ہے. عید پہ نیے کپڑے اور جوتے بناے جاتے ہیں ہاں فی زمانہ مہنگائی نے عام آدمی کی چیخیں نکلوا دی ہیں نہ ہی کھانے کو میسر ہے اور نہ ہی اوڑھنے کو. اشیاے خوردنی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے کے ساتھ ساتھ کپڑے لتے اور جوتوں کی قیمتوں نے بھی خوب اودھم مچا رکھا ہے اور تو اور درزی حضرات کے ریٹس بھی آسمانوں سے باتیں کرتے ہیں.
عام لوگ
میرے مالک
سب کے خالق
تجھ سے اک سوال ہے
روزہ دار کی خالی جیب
کھاے کیا اور پیے کیا
تن پہ اوڑھے کون سی خاک
مالک دنیا پہ زوال
اونچ نیچ کے ظالم پھندے
مولیٰ اتر آ دھرتی پہ
بن جا مظلوموں کی ڈھال
معاشی اونچ نیچ اور سماجی تفرقہ بندی پوری دنیا میں سر نکال کر کھڑی ہے قبضہ کرنے والی طاقتیں، طاقت کے نشے میں دھت وسیع پیمانے پہ مسلمانوں کی اجتماعی نسل کشی میں دھڑلے سے مصروف ہیں نہ انھیں اللہ کا خوف ہے اور نہ ہی ان کا کوئی ضمیر ہے دنیا کے تمام فرعونوں کی طرح انھیں بس یہ الہام ہو چکا ہے کہ وہ فاتح عالم اور عقل کل ہیں اور وہ فلسطین کی سر زمین پہ نہ صرف ناجائز طریقے سے قابض ہو چکے ہیں بلکہ وہ فلسطینی نہتے اور مظلوم مسلمانوں کی نسل کشی ہی نہیں ان کی بچیوں بلکہ ان کی کیوں ہماری اور آپ کی بچیوں کی جان لینے سے پہلے آبروریزی جیسے گناہ عظیم کے بھی مرتکب ہوے جاتے ہیں کہاں ہیں ہیومن رائٹس کا پر چار کرنے والی بین الاقوامی تنظیمیں اور لوگ جو ایک بلی اور کتے کے مرنے پہ واویلا مچادیتے ہیں اور فلسطین کے نہتے عوام پہ اتنا ظلم وستم
اف خدایا ایک دفعہ اتر کے تو ان ظالم فرعونوں کو ان کے انجام تک تو پہنچا کہ اس رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں تو اسرایلیوں نے فلسطینیوں پہ ظلم و بربریت کی انتہا ہی کر دی ہے اور پھر میرے جیسے کمزور انسان یہ کہہ کے رو دھو کے چپ ہو جاتے ہیں کہ
قیامت خود بتاے گی
قیامت کیوں ضروری تھی
عید الفطر اللہ پاک کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک تحفہ ہے جس میں مسلمان اللہ کے احکامات کی تعمیل میں سرخرو ی کے بعد مل جل کے عید کی خوشیاں مناتے ہیں اور تقریباً تمام ہی مذاہب اپنی اپنی خوشیاں اپنے اپنے طور پر مناتے ہیں ہندو دیوالی اور ہولی مناتے ہیں. کرسچن کمیونٹی کے لوگ ایسٹر اور کرسمس مناتے ہیں زیادہ تر لوگ نوروز کو بڑے اہتمام سے مناتے ہیں. جب کسی کے مشکل تھکا دینے والے امتحانات ختم ہوتے ہیں تو پھر طلبا کبھی لمبی سیر پہ نکل جاتے ہیں کبھی جی بھر کے اچھے اچھے کھانے کھاتے ہیں کبھی سینماؤں میں موویز دیکھ کر جی بہلاتے ہیں. غرض یہی چھوٹی چھوٹی خوشیاں انسانوں کے جینے کی وجہ بن جاتے ہیں.
انسان کی چھوٹی سی زندگی میں خوشیاں کم ہیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انسان صرف اور صرف خوشی کی تلاش میں پورپ سے پچھم تک دھکے کھاتا پھرتا ہے اچھی پوزیشن اچھے عہدے تک پہنچنے کے لالچ میں بچے راتوں کی نیندوں اور دن کا سکون برباد کر لیتے ہیں پڑھائی ہی پڑ ھای ان کی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بن کے رہ جاتا ہے اور پھر اچھے رزلٹ لانے کی صورت میں انہیں والدین ہی نہیں اداروں کی جانب سے بھی انعامات ملتے ہیں سکالرشب اور اعلی تعلیمی اداروں میں داخلے کی صورت میں. تو یہ عید مسلمانوں کو اللہ کی طرف دے خوشیوں کو منانے کا انعام ہے روزے کا ثواب اللہ کے پاس ہے اور بے شک اللہ پاک بہترین صلہ عطا کرنے والے ہیں. حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم عید کی نماز کھلے میدان میں ادا کرنے کے بعد لوگوں سے گلے ملتے اور ایک دوسرے کا حال احوال پوچھتے. مساوات اور مواخات کا دور دورہ تھا امیری اور غریبی کی درمیانی لکیر ابھی اتنی واضح نہ ہوی تھی پھر اسلام نے زکواۃ اور فطرانہ کی ادائیگی کا حکم دے کے غریبوں کا بھرم رکھنے کی بھی سکیم لگای مگر آج کے دور میں زکوٰۃ دینے والے تو بہت ہوں گے مگر زکوٰۃ کیا حقدار تک پہنچتی بھی ہے یہ ایک المیہ سوال ہے .
زکوٰۃ
دینے والے ہاتھ نے
خوب ہی زکوۃ دی
پہنچی کیا حقدار تک
یا صرف دکھاوا تھا
ریشمی پہناوا تھا
تو ملک خداداد میں صدقہ خیرات بہت مگر مسئلہ یہ کہ حق کبھی بھی حقدار تک نہیں پہنچا خالی داتا دربار میں رکھے ہوے صندوقچے ہی اربوں روپے مالیت کا ریونیو مہیا کرتے ہیں اب یہ صدقہ خیرات استعمال کہاں ہوتا ہے یہ غور طلب المیہ ہے.
ہمارے بچپن کی عیدالفطر کیا خوب زمانہ تھی صبح صبح اماں دودھ والی سویوں سے آغاز کرتی تھیں پھر کچن میں پلاو، مٹن قورمہ اور مصا لحہ جات کی خوشبویں تمام گھر کے لواحقین کو بار بار کچن کے طواف پہ مجبور کر دیتی تھیں آپا تمام بچوں کی تیاری میں پیش پیش رہتی تھیں نیے ملبوسات نیے جوتے اس زمانے میں عیدوں پہ ہی کپڑے بنتے تھے مگر لوگوں کے چہروں پہ اطمینان تھا لوگ ایک دوسرے کی خوشیوں میں خوش ہو جاتے تھے گھروں میں پینگیں لٹکا کے خوب جھولے جھولے جاتے تھے شام کو ابا آیس کریم کھلانے کسی قریبی پارک میں بھی لے جاتے تھے آج کل تو لوگ اتنے مصروف ہیں کہ عید کی شاپنگ بھی آن لاین ہی کی جاتی ہے چاند رات کے مزے ہی نرالے تھے مہندی اور چوڑیاں خاص چاند رات کا حصہ ہوتی تھیں. تمام اہل اسلام کو یہ میٹھی عید بصد خلوص و احترام مبارک ہو
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drpunnamnaureen@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International