Today ePaper
Rahbar e Kisan International

غزل

Poetry - سُخن ریزے , / Friday, April 11th, 2025

rki.news

اپنا ایمان بھی بچانا تھا
اور پھر دل بھی آزمانا تھا

تجھ سے کرنے تھے کچھ گلے شکوے
اور کیوں میکدے کو جانا تھا

وہ جو کہتا ہے سب کی سنتا ہوں
بس اسی کو مجھے سنانا تھا

جس جگہ سب گیان والے ہوں
اس جگہ میں نے کیا دکھانا تھا

دوست جتنے ہیں دور رہتے ہیں
کیا جگر مجھ کو آزمانا تھا

یہ سفر کی تھکاوٹیں جاناں
دل تو اپنا بھی عاشقانہ تھا

حسن اک تہہ بہ تہہ حقیقت ہے
ہم نے ہر تہہ میں بہہ ہی جانا تھا

آدمی کی نمود کا مقصد
خاک اڑانا تھا خاک پانا تھا

آنسووں کے نگار خانے میں
میری مژگاں کا آستانہ تھا

اس جبلت سے لڑ نہ پائے ہم
گو کف پائے یار پانا تھا

بندگی مذہبوں کی چادر تھی
بندگی کا بھی کیا ٹھکانہ تھا

ہم نے دیکھا بلال کو اک دن
خود سے رنجیدہ اک فسانہ تھا

ڈاکٹر بلال قریشی
(دبئی)


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International