rki.news
لگا کے دل کو دیوانگی سے حسین راتوں کا کیا کروگے
ملے خبر جو نہ آنے پائے بجھے چراغوں کا کیا کروگے
نہ پاس آئے نہ دور جائے ستا کے مجھ کو یوں مسکرائے
ذرا سا اتنا بتا دو ہم کو تم ان اداؤں کا کیا کروگے
قلم اٹھا کر لکھے تھے ہم نے تمہارے اوپر یہ مصرعے
نہ پڑھ سکے تم اگر یہ چہرہ تو ان رسالوں کا کیا کروگے
خزاں کا دے کر حسین تحفہ اے مرے ہمدم بتاؤ اتنا
بغیر میرے جو آئیں گی اب سبھی بہاروں کا کیا کروگے
جو میکدے میں ملا نہ تم کو مری نظر سے شراب الفت
کہا ثنا نے سنو محبت کے خالی پیالوں کا کیا کروگے
(شاعرہ) ثنا
Leave a Reply