rki.news
وجود اپنا جو دوحہ قطر میں رکھا جائے
عزیز ملک بھی اپنی نظر میں رکھا جائے
بنا ہوا ہے جو وجہ _ طرب مرے دل کا
اسی کو یاد مسلسل سفر میں رکھا جائے
خود اپنے آپ کو لہروں سے کیجئے محفوظ
اس احتیاط سے بیڑا بھنور میں رکھا جائے
ہمیشہ اپنے بزرگوں کا جو رکھے ہے خیال
اس آدمی کو صف _ معتبر میں رکھا جائے
گھڑی ہے وصل کی اور رات ہے بہت چھوٹی
سو عرض_حال ذرا مختصر میں رکھا جائے
لگا رہے ہیں محبت سے جو شجر ہم لوگ
اثر خلوص کا اس کے ثمر میں رکھا جائے
یہ سرحدوں کے محافظ ہیں جو ہوئے ہیں شہید
انھیں اے اہل _ وطن چشم_تر میں رکھا جائے
ہمارا عشق بہت محترم ہے اے منصور
اسے سنبھال کے شیشے کے گھر میں رکھا جائے
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply