rki.news
میں خوشبو کا جھونکا تو صحرا کی دھول
کہ ہیں مختلف تیرے میرے اصول
فضا گل ستاں کی مبارک تمہیں
کھلاتے ہیں ہم تو بیاباں میں پھول
بھلا کون سنتا ہے کس کی صدا
یہاں حال دل ہے سنانا فضول
سزا ظالموں کو وہ دیتے نہیں
عجب آج ہے منصفوں کا اصول
جہاں میں نے دیکھی گلوں کی قطار
اسی گل ستاں میں ملے ہیں ببول
شریعت سے میں منحرف کیوں رہوں
میری رہنما جب ہیں بی بی بتول
تیرے اگے ہوں سر بسجدہ خدایا
دعائیں میری کر لے یا رب قبول
نظر کہتی ہوں میں غزل پر غزل
تخیل کا ہوتا ہے جب بھی نزول
ڈاکٹر شمائلہ آفرین
Leave a Reply