rki.news
راہِ زن راه میں چھپے ہوئے ہیں
راستے پر خطر بنے ہوئے ہیں
اپنی چالیں سبھی چلے ہوئے ہیں
فتنہ گر سب کے سب ملے ہوئے ہیں
احتیاط آپ کو ضروری ہے
دشمن جاں جلے بھنے ہوئے ہیں
پیٹھ پیچھے وہ بولتے ہیں بہت
روبرو گویا منہ سلے ہوئے ہیں
جال مکر و ریا کے پھیلا کر
کچھ شکاری اُدھر چھپے ہوئے ہیں
چہچہاتے ہوئے پرندوں کے
رنگ چہرے کے کیوں اُڑے ہوئے ہیں
اپنے ہی دوست کی ترقی پر
اپنے ہی دوست کچھ جلے ہوئے ہیں
مارتے ہیں اُنھیں کو پتھر لوگ
جن درختوں پہ پھل لگے ہوئے ہیں
آپ تنقید کر رہے ہیں بہت
آپ کیا دودھ کے دھلے ہوئے ہیں
سر زمینِ قطر پہ گل کی مثال
بن کے اُردُو ھمیں کھلے ہوئے ہیں
دل میں ملت کی بات پر منصور
دشمنی کرنے پر تلے ہوئے ہیں
منصور اعظمی دوحہ قطر
Leave a Reply