دِل لگا ہو اگر کتابوں میں
لُطف آتا ہے کب شرابوں میں
کیسے کہہ دُوں کہ وہ نہیں ملتا
روز آتا ہے میرے خوابوں میں
کب گناہوں کی لذتیں چکھیں
ہم تو اُلجھے رہے ثوابوں میں
چاند کو کیا غرض ہتھیلی سے
حُسن چھپتا نہیں حجابوں میں
دیجیے شوق سے دغا مجھ کو
عمر گزری ہے ان سرابوں میں
آپ کو دیکھنا ہے جی بھر کے
رنگ بھرنے ہیں کچھ گلابوں میں
جانے کیا کیا سوال تھے لیکن
آپ ہی تھے مرے جوابوں میں
ہم نے پائی ہے آگہی ذُلفی
ہم بھی شامل ہیں کامیابوں میں
شاعر ذوالفقار علی ذُلفی
( ڈھڈی پھپھرہ جہلم )
Leave a Reply