rki.news
نوشاد اشہر
رسم جینے کی نبھانی ہے نبھاؤ جاؤ
اور کچھ دیر ابھی دھوم مچاؤ جاؤ
رہنما خود کو زمانے کا بناؤ جاؤ
راہ بھٹکے ہوئے لوگوں کو دکھاؤ جاؤ
یہ جھجھک کیسی مرے یار تکلف کیسا
گھر تمہارا ہے یہ دل شوق سے آؤ جاؤ
غم زمانے کے کوئی کم تھے جو تم آئے ہو
مشکلیں اور نہ اب میری بڑھاؤ جاؤ
مانگنے کا بھی ضروری ہے سلیقہ سیکھو
ورنہ پندار کا کشکول اٹھاؤ جاؤ
گھر تمہارا بھی اسی آگ میں جل جائے گا
آگ ہمسائے کی اے یار بجھاؤ جاؤ
تم نئے آئے ہو اس دشت خرابے میں ابھی
دھونس ہم پر نہ امیری کا جماؤ جاؤ
کتنی مشکل سے بھلایا ہے تمہیں مر مر کے
التجا اتنی ہے اب یاد نہ آؤ جاؤ
بے وفا تم کو سمجھ لے نہ یہ دنیا اشہر
کوئی الزام مرے سر پہ لگاؤ جاؤ
نوشاد اشہر اعظمی
بلریا گنج اعظم گڑھ
Leave a Reply