rki.news
خیالوں میں سہی دلکش نظارے
دیکھتے رہنا
سمندر جھیل دریا کے کنارے دیکھتے رہنا
وہ دوشیزہ صفت جب آئینے کے سامنے آکر
ادائے ناز سے زلفیں سنوارے دیکھتے رہنا
شبستان خیال و خواب میں آکر دبے پاؤں
وہ چپکے سے مجھے پیہم نہارے دیکھتے رہنا
میں اپنا دیدہء بیدار تم کو وقف کرتا ہوں
کھلی آنکھوں سے میرے خواب سارے دیکھتے رہنا
وہ لمحے یاد ہیں چپکے سے ان کا بام پر آ کر
نگاہ شوخ سے چہرے ہمارے دیکھتے رہنا
ابھی تک یاد ہے وہ آبروئے خم دار کی جنبش
سر محفل نگاہوں کے اشارے دیکھتے رہنا
نظر آئینگے وہ منصور تم کو آسمانوں میں
تم آنکھیں بند کرکے شب میں تارے دیکھتے رہنا
منصور اعظمی دوحہ قطر
                                     
                                    
                                        
			
	
	
	                                    
                                    
Leave a Reply