rki.news
ایسا نہیں کہ زیست مَزے دَار اب نہیں
لیکن کسی کا کوئی بھی غَم خوار اب نہیں
سب اپنی اُلجھنوں کو ہی سُلجھا رہے ہیں بس
غَم سے کسی کے کوئی خَبردار اب نہیں
رَاحت اُنھیں کی یاد سے ملتی ہے قَلب کو
کیسے کہوں کہ اُنکا میں بیمار اب نہیں
للّہ کوئی وَصل کا رستہ نکالئے
دوری گوارا آپ سے سَرکار اب نہیں
کرتا ہے یاد آپ کو آٹھوں پَہر حضور
اک پَل بھی قلب آپ سے بیزار اب نہیں
بیتے دِنوں کی بات پہ پردے گرائیے
یہ دَور ہے قلم کا جی تَلوار اب نہیں
رکھتے نہیں خیال حرام و حال کا
یوں بھی دعائیں اپنی اثر دار اب نہیں
اَب اپنے دل کی بات بھی آتی نہیں سمجھ
پازیب کی حضور یہ جھَنکار اب نہیں
ہم تھک چُکے مناتے- مناتے اُنھیں فراز
اُن سے معاملات کا اسرار اب نہیں
سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد یو.پی
Leave a Reply