rki.news
نوشاد اشہر اعظمی
جرأتِ شوق کا اظہار بھی کر سکتے ہیں
ہم ترے حکم سے انکار بھی کر سکتے ہیں
لاکھ دشوار سہی گھر سے نکل کر دیکھو
حوصلے راہ کو ہموار بھی کر سکتے ہیں
صحّتِ عشق کے احوال نہ کہئیے سب سے
چارہ گر آپ کو بیمار بھی کر سکتے ہیں
مثلِ یوسف کوئی بکنے کے لئے آئے تو
حوصلہ ہم سے خریدار بھی کر سکتے ہیں
صرف ہو سکتے ہیں تعمیر میں ہم تیری اگر
وقت پڑ جائے تو مسمار بھی کر سکتے ہیں
حد کے اندر ہی رہیں لطف و کرم بہتر ہے
حد سے بڑھ جائیں تو بیزار بھی کر سکتے ہیں
تجربہ مجھکو ہوا آ کے عدو کی صف میں
میرے مرنے کی دعا یار بھی کر سکتے ہیں
راہ آسان بنانے میں لگا ہوں جنکی
میرا چلنا وہی دشوار بھی کر سکتے ہیں
ڈھال کر لفظوں میں جذبوں کی تجارت اشہر
کس نے سوچا تھا قلمکار بھی کر سکتے ہیں
نوشاد اشہر اعظمی
بلریا گنج اعظم گڑھ
Leave a Reply