rki.news
عظمتیں نہیں یوں ہی میرے سر سے وابستہ
میرا سر بھی ہے دیکھو کس کے در سے وابستہ
چاند کیا ستارے کیا پھول کیا ہیں گلشن کیا
آئینے بھی صورت کے ہیں نظر سے وابستہ
خواب خواب لمحوں کی جستجو میں ہی رہنا
وقت کے مسافر ہم ہیں سفر سے وابستہ
کوئی خود کو کچھ سمجھے پر یہی حقیقت ہے
مرتبے درختوں کے ہیں ثمر سے وابستہ
تجھکو چھوڑ کر کیسے دور میں چلا جاؤں
راحتیں پرندوں کی ہیں شجر سے وابستہ
آرزو مرے دل کی جا لگوں کنارے سے
اور نصیب کشتی کا ہے بھنور سے وابستہ
خواب پورا ہوتا ہے آسماں کو چھونے کا
حوصلہ بھی اڑنے کا جب ہو پر سے وابستہ
صرف سوچ لینے سے منزلیں نہیں ملتیں
ہوں قدم ضروری ہے رہگزر سے وابستہ
رکھ دیا ہے مٹی کو میں نے چاک پر اپنی
اب نصیب ہے میرا کوزہ گر سے وابستہ
کیوں نہ ہو اثر مجھ پر سنگ تو نہیں ہوں میں
غم ہوں یا خوشی جو بھی ہیں بشر سےوابستہ
دیکھ لینا چمکیں گی روشنی میں تعبیریں
خواب میری آنکھوں کے ہیں سحر سے” وابستہ”
بھولنے نہیں دیتیں گھر کو ایک پل اشہر
جانے کتنی یادیں ہیں بام و در سے وابستہ
نوشاد اشہر اعظمی
بلریا گنج اعظم گڑھ
Leave a Reply