rki.news
جس طرح ظلم کا آپ آئے نظارہ کر کے
ایسا لگتا ہے اسے آئے گوارا کر کے
اب کہاں جائیں گے ہم اور خسارہ کر کے
دل تو بیٹھے ہیں مری جان تمہارا کر کے
کر نہیں پاتا ہوں اظہارِ محبت میں بھی
پاس ہر روز بلائے وہ اشارہ کر کے
ایک پل بھی نہیں رہ پاتا تھا جو میرے بغیر
اب وہ بیٹھا ہے کہیں دور کنارا کر کے
اس ہنر سے ہی تو وہ لوٹتا پھرتا سب کو
جس کو دیتے ہو صدا آپ بیچارہ کر کے
اس نے اس بات کا مجرم بھی بنایا ہم کو
اس کی جس بات پہ بیٹھے تھے سہارا کر کے
عشق راس آیا نہیں ویسے تو مجھ کو پھر بھی
سوچتا ہوں میں اسے دیکھوں دوبارہ کر کے
قربتیں چاند کی حاصل نہ ہوئیں کیوں عاطفؔ
خود کو دیکھا ہے کئی بار ستارا کر کے
ارشاد عاطفؔ احمدآباد انڈیا
Leave a Reply