لکھنا ہے مجھے ایک سیہ رات کا نوحہ
ہے لب پہ میرے تلخیِ حالات کا نوحہ ۔۔۔
ممکن ہو اگر اس کو کبھی غور سے پڑھنا
کردار میں شامل ہے میری ذات کا نوحہ ۔۔۔۔
دراصل تمہیں اس کی خبر کچھ بھی نہیں ہے
دراصل یہ مشکل ہے میری بات کا نوحہ ۔۔۔
کچھ لوگ ابھی غم سے بہت نوحہ کناں ہیں
کیوں رقص میں رہتا ہے سوالات کا نوحہ ۔۔۔
بستی کے سبھی لوگ پریشان بہت ہیں
ہے کچے مکانات پہ برسات کا نوحہ ۔۔۔۔
اب کون بھلا مجھ سے ملاقات کرے گا ؟
میں کس سے کہوں قلب کے حالات کا نوحہ ۔۔۔
تم خوش ہو اگر اب بھی غریبوں کو رلا کر
معلوم نہیں تم کو مکافات کا نوحہ ۔۔۔۔۔
تمثیلہ لطیف
Leave a Reply